Aaj News

اتوار, دسمبر 29, 2024  
27 Jumada Al-Akhirah 1446  

اپوزیشن وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پر ڈٹ گئی

شائع 02 نومبر 2019 02:28pm

اسلام آباد: اپوزیشن وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پر ڈٹ گئی۔ رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج مفصل گفتگو ہوئی، اتفاق ہوا کہ استعفی اور نئے انتخابات کے موقف پر قائم رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات سے متعلق کہا کہ اس حوالے سے تمام جماعتیں تجاویز دیکر طریقہ کار پیش کریں گی اور رہبر کمیٹی برقرار رہے گی۔

اکرم درانی نے کہا کہ حکومت سے رابطہ کرتے رہیں گے، پرویز خٹک کہتے ہیں استعفی پر کوئی بات ہی نہ کرے مگر ہمارا تو پہلا مطالبہ ہی استعفیٰ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم رابطے سے انکاری نہیں لیکن یہ پہلے اپنے لب و لہجے کو درست کرلیں، اگر استعفے پر بات نہ کریں تو پھر رابطے کی کیا ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمہوری قوتوں کو خبردار کرتے ہیں کہ موجودہ صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھایا تو تمام سیاسی جماعتیں بھرپور مظاہرہ کریں گے، یہ 9 سیاسی جماعتوں کا مشترکہ موقف ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شٹرڈاؤن، پورے ملک کو بلاک کرنے کے آپشنز بھی ہیں، آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے اجتماعی استعفوں کا معاملہ بھی زیرغور آیا، یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ کہاں جانا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک معاہدہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے کیا ہے، ہم اس معاہدہ پر قائم ہیں لیکن حکومت بھاگ رہی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ مولانا فضل الرحمان کی بات کیا کل کسی میڈیا نے چلائی؟ پارلیمنٹ سے اجمتاعی استعفے، شٹرڈاؤن کا آپشن زیرغور ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے راستے میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے، کیا کسی نے ایک بھی پتھر پھینکا ہے؟

انہوں نے کہا کہ جو قافلوں میں زخمی ہوئے انہیں اسپتال میں داخل نہیں کررہے۔

اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ملکی سلامتی سے کھیل رہی ہے، ان جماعتوں میں سیکیولر، قومی اور مذہبی جماعتیں ہیں، یہ حکومت پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو معیشت کی الف ب بھی نہیں پتا، ایک سال میں ساڑھے تین فیصد معیشت کے گرنے کی دنیا میں کوئی مثال نہیں، قومی سلامتی کے معاملے میں کیسی غفلت ہورہی ہے۔

ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے بھارت سے سکھ زائرین سے آنے کی پاسپورٹ سے شرط ختم کردی، بین الاقوامی سرحد کراس کرنے کیلئے پاسپورٹ لازمی ہوتا ہے، ایسے فیصلوں کے دور رس اثرات ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کسی بھارتی شہری کو پاکستان کی زمین پر آنے کی بغیر پاسپورٹ کیسے اجازت دی جاسکتی ہے، اتنے بڑے بڑے بلنڈرز ہورہے ہیں۔

احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ اس حکومت نے ملک کو ایک تماشہ بنادیا ہے۔

پریس کانفرنس میں میاں افتخار نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ہوتے ہوئے ہمیں تحریک چلانے کا طعنہ دیا جارہا ہے، انہیں کیا کرتارپور راہداری کھولتے وقت کشمیر یاد نہیں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ برصغیر کی آزادی باچا خان اور علماء دیوبند کی مرہون منت ہے، آج آزادی دینے والوں کو پنجاب کا وزیراعلیٰ طعنہ دے رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ ایسی جگہ بیٹھے ہیں کہ ایک دھکا دو تو انکا پتہ بھی نہیں چلے گا۔