Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

عراق: مظاہرین صوبائی حکومت کے دفتر میں داخل ، آگ لگادی

شائع 25 اکتوبر 2019 02:54pm

عراق میں تین ہزار مظاہرین صوبائی حکومت کی عمارت میں داخل ہوگئے۔ اور اسکو نذرآتش کردیا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق عراق کے جنوبی شہری نصریہ میں احتجاج جاری تھا کہ تین ہزار مظاہرین صوبائی حکومت کے دفتر میں زبردستی گھس گئے اور اس میں آگ لگادی ۔

صوبے میسن کے جنوبی شہر امارہ میں بھی ایک احتجاج کے دوران چھ مظاہرین  اس وقت زخمی ہوگئے جب مظاہرین نے ایک تنظیم کے دفتر کو آگ لگانے کی کوشش کی تو سیکیورٹی گارڈز نے ان پر فائرنگ کردی۔

ذرائع کے مطابق مظاہرے میں شریک افراد آفس کو آگ لگانے کی کوشش کررہے تھے۔

پولیس اور طبی ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ بغداد میں مظاہرے کو منتشر کرنے کیلئے کی گئی آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران ایک شخص اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ ذرائع کے مطابق آنسو گیس کا شیل کے اسکے چہرے پر لگا تھا۔

عراقی رہنما عبدالمہدی نے خبردار کیا ہے کہ حکومت گرنے سے ملک میں مزید انتشار پھیلے گا ۔

تجزیہ کاروں کا موقف تھا کہ جمعے کو مظاہرے کے دوران کس طرح حکومت اور سیکیورٹی فورسز احتجاج سے نمٹتی ہے یہ اسکے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ، سیاسی جماعتوں اور سیاسی رہنماوں کی جانب سے امن کی اپیل کو عوام نے مسترد کردیا اور بڑے تعداد میں لوگ حکومتی کرپشن کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے اور نعرے بازی کی۔

مظاہرے میں شریک شخص کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات حکومت کے استعفے کے ہیں ۔ اس نے  سیاسی جاعتوں کا خاتمہ بھی بہتر زندگی کیلئے ضروری قرار دیا۔ بغداد میں  تحریر اسکوائر پر ہزاروں مظاہرین نے رات کو کیمپوں میں رات گزاری اور کئی نے اس دوران گرین زون کی طرف مارچ کرنے کی بھی کوشش کی ، گرین زون میں سرکاری عمارتیں ، سفارتخانے واقع ہیں تاہم سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکے رکھا۔

اسہی طرح مظاہرے میں شریک ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف چار چیزیں درکار ہیں: نوکری، بجلی ، پانی اور تحفظ ۔ طبی ذرائع نے رائٹرز کو بتایاہے کہ اب تک دو سو چھبیس زخمیوں کو طبی سہولیات دی جاچکی ہیں اور زخمیوں میں زیادہ  تعداد آنسو گیس کے شیل سے زخمی ہونے والوں کی ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سیستانی نے پہلے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور زور دیا کہ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں ۔

ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق اب تک حکومتی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کی وجہ سے ایک سو انتالیس سویلین شہری ہلاک ہوچکے ہیں کیونکہ فورسز مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ان پر گولیاں بھی چلارہی ہیں۔