Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

مودی سرکار کا مسلمان مخالف متنازعہ قانون ،دو سے زائد بچوں پر سرکاری ملازمت کا حصول ناممکن

شائع 24 اکتوبر 2019 02:59pm

بھارت میں مودی سرکار نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے نئی آبادی پالیسی کے نام پر متنازعہ قانون  کو عملی جاممہ پہنانے کا فیصلہ کرلیا ۔ بھارتی ریاست آسام میں چھوٹے کنبے کی حوصلہ افزائی کے نام پر نئی آبادی پالیسی دو سال قبل بنائی گئی تھی، پالیسی کے تحت دوسے زائد بچے پیدا کرنے والوں کو سرکاری ملازمت نہیں دی جائیگی ، پالیسی کے تحت دوہزار اکیس کے بعد سے دو سو زائد بچوں کے والدین  پر سرکاری ملازمت پر پابندی عائد کردی جائیگی۔

تجزیہ کار بی جے پی کی اس پالیسی کو سیاسی نقطہ نظر کی حامل قرار دے رہے ہیں ، ان کا ماننا ہے کہ مودی سرکاری کی اس پالیسی کے سیاسی اثرات ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق ریاست آسام کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے جبکہ اس میں مسلمانوں کی آباد ایک کروڑ سڑسٹھ لاکھ سے زائد ہے اس لحاظ سے ریاست آسام میں مسلمانوں کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے ۔

سیاسی پنڈٹ بی جے پی کی آبادی سے متعلق اس پالیسی کو اسہی پس منظر میں دیکھ رہے ہیں ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو انتخابات میں ملکی مسلمان ووٹوں کا صرف چھ فیصد ہی ملا تھا۔

 تجزیہ کاروں کا موقف ہے کہ بی جی پی یقین رکھتی ہے کہ مسلمانوں کی آبادی کم ہونی چاہیئے۔ اور جمہوریت نمبر گیم ہی ہے ۔ تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ حالیہ آبادی کے اعدادوشمار دوہزار گیارہ کے ہیں اور اگر دوہزار انیس کی آبادی کے حقیقی اعدادوشمار جمع کیے جائیں تو مسلمانوں کی آبادی اس سے بھی زیادہ نکلے گی۔

تاہم آسام میں بی جے پی کے رہنما وجے گپتا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافے سے پریشانی بڑھ رہی ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے دو بچوں کی بی جے پی کی جانب سے درخواست کی جارہی ہے ۔

انہوں نے نئی آبادی کی پالیسی کو مذہب سے جوڑنے کو رد کیا اور کہا کہ اس سے خاندانوں کو راحت ملے گی کیونکہ سرکاری نوکری کے حصول کیلئے لوگ اس پالیسی کو مدنظر رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ بچوں کی پیدائش سے کنبے پر بوجھ پڑتا ہے اسلئے یہ پالیسی مسلمان اور ہندو ہر کسی پر لاگو ہوگی۔

واضح رہے کہ ریاست آسام میں بی جے پی کی حکمرانی ہے اور حال ہی میں کابینہ میں اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔