Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

ہراسگی کا جھوٹا الزام: لیکچرار نے مقدمہ اللہ پر چھوڑ کر موت کو گلے لگالیا

شائع 19 اکتوبر 2019 06:48pm

 لاہور میں طالبہ کی جانب سے جنسی ہراسگی کے الزام پر سرکاری کالج کے لیکچرار کی پراسرار موت معمہ بن گئی۔ انتظامیہ نے انکوائری میں ٹیچر کو بے گناہ قرار دیدیا۔ انتقال سے قبل کالج انتظامیہ کو لکھے گئے خط میں انگریزی کے لیکچرار نے لکھا کہ وہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہیں۔

 کالج کی طالبہ کی جانب سے جنسی ہراسگی کے الزام پر ٹیچر جان کی بازی ہار گئے۔ ذرائع کے مطابق لیکچرار محمد افضل کیخلاف بی ایس کی طالبہ کی جانب سے کالج انتظامیہ کو خط لکھا گیا۔جس میں کہا گیا کہ انگریزی لیکچرار محمد افضل انہیں جنسی ہراسگی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ انکے رویے سے بہت سی طالبات پریشان ہیں۔

دوسری جانب لیکچرار محمد افضل کی طرف سے انکوائری کمیٹی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کمیٹی نے انہیں بے گناہ قرار دیدیا ہے۔ مگر اس الزام کے باعث انکے کردار پر داغ لگ گیا ہے اور ان کی بیوی بھی گھر چھوڑ کر جاچکی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ انکوائری کمیٹی جھوٹا الزام لگانے پر طالبہ کو معطل کرے تاکہ انکا سٹیٹس دوبارہ بحال ہوسکے۔

ایک دوسرے خط میں انہوں نے لکھا کہ وہ شدید ذہنی دباو کا شکار ہیں۔ وہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑتے ہیں۔

 محمد افضل 9 اکتوبر کو پراسرار طور پر انتقال کرگئے تھے، اہلخانہ نے پوسٹمارٹم کیے بغیر ہی انکو سپرد خاک کردیا تھا۔ تاہم انکی موت طبی تھی یا خودکشی اس پر سوالیہ نشان ابھی باقی ہے۔ واقعے سے متعلق پولیس میں تاحال کوئی رپورٹ درج نہیں ہوسکی۔

ان کی موت پر پاکستان کے معروف اداکار و گلوکار علی ظفر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہراسگی کے ایک اور جھوٹے الزام کی وجہ سے لاہور کی جامعہ کے لیکچرار نے خودکشی کرلی۔ انہوں نے ایک خط بھی چھوڑا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ انہیں چھوڑ کر جاچکی ہیں اور ان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے، اب ان کے لیے کتنے لوگ آواز بلند کریں گے؟

انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ می ٹو مہم کے غلط استعمال پر کتنے لوگ آواز بلند کریں گے اور اس چیز کا ذمہ دار کون ہے؟