مقبوضہ کشمیر: زیر حراست کشمیریوں کو رہا کیا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مودی سرکار پر عالمی دباو پڑھنا شروع ہوگیا ہے ، اور انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھی بھارتی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں گرفتار شہریوں کی رہائی اور ذرائع مواصلات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارت میں سربراہ آکر پٹیل نے اپنے بیان میں بھارتی فوج کی جانب سے آرٹیکل تھری سیونٹی کے خاتمے کے بعد اختلاف رائے رکھنے والے کشمیریوں کی گرفتاری سے متعلق بھارتی حکام کے طریقہ کار کو بھی پیش کیا اور زور دیا کہ بھارتی حکام فوری طور پر بغیر کسی الزام اور مقدمے کے گرفتارکشمیریوں کو رہا کرے۔
آکر پٹیل نے بیان میں بھارتی پبلک سیفٹی ایکٹ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ وادی میں تاحال انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی گئی جبکہ متعلقہ حلقوں کے سیاسی رہنماوں اور ارکان اسمبلی کو بھی حراست میں اس وقت رکھا گیا ہے جب وہاں سے متعلق اہم آئینی فیصلے کیے جارہے ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس بھارتی اقدام کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
بیان میں مودی سرکار کے مقبوضہ وادی میں حالات کے معمول کے مطابق ہونے کے اس واویلے کا بھی بھانڈا پھوڑا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جزوی ذرائع مواصلات کی بحالی کے باوجود وادی میں حالات نارمل نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ وادی میں زیر حراست لیے جانیوالے کشمیریوں یا ان کے اہلخانہ کو وجہ بھی نہیں بتائی جاتی کہ ان کو کیوں اورکہاں حراست میں رکھا گیا ہے۔ اور یہ معلومات چھپانا انصاف کی منصفانہ فراہمی میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔
بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حکام نے بعض زیر حراست سیاسی رہنماوں اور کارکنان کو اس شرط پر رہا کیا ہے کہ دوبارہ اس سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے، جوکہ سرہی طور پر خلاف قانون ہے۔
Comments are closed on this story.