یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ پر معاہدے طے پاگیا
یورپین یونین کے بلاگ چھوڑنے کے حوالے سے بریگزٹ پر برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ نے برسلز میں ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ جب ارادے ہوں تو راستے نکل ہی آتے ہیں اور بریگزٹ پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان یہ ایک متوازن معاہدہ ہے اور یہ معاہدہ ہی ہمارے حل تلاش کرنے کے عزم کا اظہار بھی ہے۔
ٹوئیٹ میں انہوں نے یورپی یونین کے دیگر ستائیس ارکان پر زور دیا تھا کہ وہ بھی اس معاہدے کو منظور کریں۔
اپنے ایک خط میں یورپین کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اب برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان طلاق کے اس عمل کو عملی جامہ پہنانے کا مناسب وقت ہے تاکہ یورپی یونین اور برطانیہ میں مستقبل کی پارٹنرشپ پر مذاکرات شروع کیے جاسکیں۔
تاہم یورپی یونین سے بریگزٹ پر معاہدے کے باوجود اسکی منظوری برطانوی پالیمان سے ضروری ہے، آئرش پارٹی پہلے ہی بورس جانسن کے اس معاہدے کی حمایت کرنے سے انکار کرچکی ہے ۔
برطانوی پارلیمان میں لیبر پارٹی کے اپوزیشن سربراہ جیریمی کوربین پہلے ہی برسلز میں اس معاہدے پر ناخوشگواری کا اظہار کرچکے ہیں اور ان کا کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کیخلاف ووٹ دیں گے ۔
ڈیموکریٹک یونین پارٹی نے بھی حالیہ بریگزٹ پر معاہدے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے ، ڈیموکریٹک یونین پارٹی بورس جانسن کی برطانوی پارلیمان میں حامی جماعت ہے اور بورس جانسن کو چھ سو پچاس ارکان کے ایوان میں اکثریت بھی حاصل نہیں ہے اور عملی طور پر ان کو تین سو اٹھارہ ووٹوں کی ضرورت ہے تاکہ بریگزٹ کے حالی معاہدے کو منظور کیا جاسکے۔
برطانوی پارلیمان اس سے پہلے بھی تین مرتبہ اس نوعیت کے معاہدوں کو نامنظور کرچکی ہے ، یہ معاہدے سابق برطانوی وزیراعظم تھراسامے نے کیے تھے۔
Comments are closed on this story.