Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس: وکیل کا عدالت میں شورشرابا

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2019 06:45pm

Image result for justice essa

سپریم کورٹ میں جسٹس عیسی کی صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواست پر سماعت منیر اے ملک کی طبیعت ناساز ہونے پر کل تک ملتوی کردی گئی ۔

سپریم کورٹ میں  دس رکنی بنچ نے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عیسی کے صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی ، درخواست میں صدارتی ریفرنس ختم کرنیکی استدعا کی گئی ہے۔

جیسے ہی درخواستوں  کی سماعت شروع ہوئی سینئر وکیل اجمل محمود روسٹرم میں آگئے اور جسٹس عمر عطابندیال پر اعتراض اٹھایا کہ انکو اس کیس کی سماعت سے باز رہنا چاہیئے کیونکہ انکے خلاف بھی ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہے۔

اس موقعے پر جسٹس سجاد علی شاہ نے روسٹرم پر آنے پر اجمل محمود پر برہم ہوگئے اور روسٹرم چھوڑنے سے انکار پر بنچ نے سپریم کورٹ بار کے صدر کو بلایا جنہوں نے ان کو روسٹرم سے ہٹایا۔

سماعت کے دوران جسٹس عیسی کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ انکے موکل کی جانب سے بنچ کے  جج پر کسی بھی قسم ذاتی عناد یا تعصب کا الزام لگایا گیا ہے اور نہ ہی جسٹس عیسی کو فل کورٹ یا پھر وہ ججز جوکہ اس کیس کی سماعت سے علیحدہ ہوئے ہیں ان پر کوئی اعتراض ہے۔

منیر اے ملک نے سماعت کے دوران بنچ کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس عیسی کی اہلیہ نے متعلقہ ایک فلیٹ دو ہزار چار میں خریدا تھا اور اسکے پانچ سال بعد وہ جج کے عہدے پر فائز ہوئے ، منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جب جسٹس عیسی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو انکے اثاثے تصدیق شدہ تھے۔

منیر اے ملک کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا اور تیسرا فلیٹ جسٹس عیسی کی اولاد نے اس وقت خریدے تھے جب وہ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے  سے سبکدوش ہورہے تھے۔

سماعت میں منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ ان فلیٹس کے بینیفیشل اونر نہ تو جسٹس عیسی تھے اور نہ ہی ان پر کسی قسم کی کرپشن اور ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام نہ  دینے کا پہلے کوئی الزام ہے۔

دلائل میں منیر اے ملک نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ ان کے موکل کیخلاف کردار کشی کی مہم جاری ہے ۔

جسٹس عیسی کی آمدنی سے متعلق منیر اے ملک نے کہا کہ جسٹس عیسی کا شمار دوہزار نو میں مایہ ناز وکلاء میں ہوتا تھا اور ان کی سالانہ آمدنی ساڑے تین کروڑ سے زائد تھی  اور جج کے عہدے پر تعیناتی کے موقعے پر  انکے موکل کی  ماہانہ آمدنی عہدے پر ملنے والی سالانہ آمدنی کے متوازی تھی۔

بعدازاں منیر اے ملک کی طبیعت ناساز ہونے پر بنچ نے یہ سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ صدارتی ریفرنس میں جسٹس عیسی پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے دوہزار گیارہ سے لے کر دوہزار پندرہ کے درمیان تین جائیدادیں لندن میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے نام پر بنائیں اور یہ جائیدادیں ٹیکس گوشواروں میں بھی ظاہر نہیں کی گئیں۔