بچوں کے رونے کی وجہ اور رونا کم کرنے کے طریقے
نئی ماؤں کے لئے زیادہ رونے والے بچے کو سنبھالنا بے حد مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک مطالعے کے مطابق 40 فیصد بچے پیدائشی طور پر بے انتہا رونے کی عادت لے کر پیدا ہوتے ہیں۔
بچوں کی مسلسل رونے کی کوئی خاص وجہ معلوم کرنے میں میڈیکل سائنس اب تک ناکام رہی ہے، ہر بچے کی چونکہ الگ ضروریات ہوتی ہیں اس لئے بچہ کے رونے پر اس بغور جائزہ لینا چاہئے۔
بچوں کا مسلسل اور شدید رونا اس عدم تحفظ کی وجہ سے ہوتا ہے جو انھیں ماں کے پیٹ میں قطعی نہیں ہوتا اور جب وہ دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو ماحول قبول نہیں کر پاتا اور سکون اور تحفط کا احساس نہ ہونا انھیں مضطرب کر دیتا ہے۔
وجوہات اور بچاؤ
عام طور پر بچے کان کی تکلیف یا پیٹ میں مروڑ کی وجہ سے روتے ہیں جو بچے ماں کا دودھ پیتے ہیں انھیں پیٹ میں مروڑ نہیں ہوتی۔
پیٹ میں مروڑ کی شکایت بچے کے پیٹ میں داخل ہوا کی وجہ سے ہوتی ہے، ابھار بھی ہوا کی زیادتی کے سبب ہوتا ہے۔ یہ ہوا عام طور پر دودھ پینے کے دوران اور رال کے ساتھ پیٹ میں پہنچتی ہے۔ ایسی صورت میں دودھ پلانے کے بعد قے ہو جاتی ہے کچھ ہوا ڈکار کے ذریعے خارج ہوتی ہے اور باقی آنتوں میں پہنچتی ہے اور تھوڑی بہت ریاح کے ذریعے خارج ہو جاتی ہے۔
اگر دودھ کے مقررہ اوقات سے پہلے بچے کا رونا معمول بن جائے تو سمجھ لیں دودھ کی مقدار بچے کے لیے نا کافی ہے لہٰذا اس میں اضافہ کر دیں۔
بچوں کو اپنے ہاتھوں میں اس طرح تھامیں کہ وہ خود کو محفوظ محسوس کرے۔ نومولد کو گود میں لیتے وقت سر کے نچلے حصے پر ہاتھ ضرور رکھیں، بچے کی ناف اگرچہ خود بخود جھڑ جاتی ہے لیکن اس کی بہت زیادہ حفاظت کرنا ضروری ہوتا ہے۔
بعض دفعہ ہم بچے کو گود میں لیتے ہیں اور ان کی ناف کے زخم میں تکلیف ہونے کے باعث رونے لگتا ہے۔ بچے کو بستر پر لٹاتے وقت سر قدرے اونچا رکھیں کروٹ سے سلائیں، تنگ کپڑے پہنانے سے اور اکیلا چھوڑنے سے گریز کریں، بعض دفعہ آپ کے چمکیلے کپڑے بھی بچے کو چبھ سکتے ہیں جس کے باعث وہ روتے ہیں۔
نئی ماؤں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ بچے کا بستر گیلا نہ رہے خاص طور پر رات کے اوقات میں بچہ کو گیلا نہ چھوڑیں۔ زیادہ تر بچے ٹھنڈ اور گیلے پن کی وجہ سے چڑ چڑاہٹ کا شکار ہوتے ہیں اس لئے بچہ کی صفائی کے تقاضے پورے کرنا ضروری ہے تاکہ بچہ پر سکون نیند لیتا رہے۔
زیادہ تر بچے پیٹ کے بل کندھے سے لگا کر، کمر سہلانے سے سکون سے سوتے ہیں، تیز تیز جھولا جھلانے اور تھپکنے سے گریز کریں اسی طرح اگر بچہ فیڈر سے دودھ پیتا ہے اور چڑچڑاہٹ ، بے چینی کا مسلسل شکار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کر کے اس کا فارمولا دودھ بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.