پی پی کی آزادی مارچ کو ہاں لیکن دھرنے کو نہ
پیپلزپارٹی نے صرف"آزادی مارچ" کی حمایت کا اعلان کردیا تاہم دھرنے میں شرکت سے انکار کردیا۔ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت چلارہے ہیں،جوعوام کے ووٹ سے نہیں آتے وہ سلیکٹرز کو خوش رکھتے ہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ اب ملک میں جمہوریت کی بحالی ہی واحد حل ہے اورصرف پیپلزپارٹی ہی عام آدمی کے حقوق کا تحفظ کرسکتی ہے، بلاول نے مزید کہا کہ اسوقت ہر شہری اور جماعت احتجاج پر ہیں۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمان کی مارچ کی ڈیڈ لائن کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ پیپلزپارٹی نے فضل الرحمان کے مارچ کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مارچ جہاں ہوگا پاکستان پیپلزپارٹی وہاں پہنچے گی، فی الحال 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسہ کریں گےاور یہ ایک شاندار جلسہ ہوگا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دنیا دیکھے گی کہ کراچی کی عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ ہے،اس ماہ کے آخر تک سندھ کا دورہ مکمل ہوجائے گا، اگلے ماہ کے شروع میں پنجاب میں انٹری ماریں گے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مولانا کا شیڈول سامنے آتا ہے تو سندھ حکومت پورا تعاون کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کرنا ہر پارٹی کا حق ہوتا ہے،مولانا فضل الرحمان کو اپنا جمہوری حق کو موقع ملنا چاہئے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مولانا کے ساتھ رابطہ کریں گے تاکہ وہ مقامات کے بارے میں ہمیں آگاہ کرسکیں۔ ہم مولانا کا پورا تحفظ کرنا چاہتے ہیں، ہمارا مولانا کے ساتھ مکمل تعاون ہوگا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم جمہوری حقوق کی جدوجہد کرتے رہیں گے، عام آدمی مہنگائی کی سونامی میں ڈوب گیا ہے، کھانے پینے کی اشیاء، گیس بجلی مہنگی ہوگئی ہے، یہ صرف اسلئے کہ یہ کٹھ پتلی حکومت ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہاکہ یہ عوامی حکومت نہیں ہے،آپ عوام کی آواز نہیں دباسکتے،عوام چیخ رہے ہیں کہ حکومت کو گھر بھیجنا ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ وزیراعظم نے پہلی تقریرمیں کہا تھا کہ دھرنا دو کنٹینر دوں گا اور کھانا بھی دوں گا، مولانا کے ساتھ دنیا ساتھ آئے گی، وزیراعظم انہیں کنٹینر بھی دیں اور کھانا بھی،مولانا نے فیصلہ کرلیا ہے کہ جینا ہوگا مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا۔
بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ اسوقت انکا آزادی مارچ کا اعلان ہے، دھرنا سیاست کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی پالیسی رہی ہے، دھرنے میں زیادہ کردار ادا کرنا مشکل ہوگا تاہم حکومت اگر خود پارلیمان کے دروازے بند رکھے گی تو پیپلزپارٹی بھی دھرنے پر غور کرے گی،تاہم ہمیں دھرنے کی سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ان کاکہنا تھا کہ جب الیکشن کمیشن، عدالت اور نیب راستہ نہیں رہتا تو پھر دھرنوں کا ہی راستہ رہ جاتا ہے، امید ہے کہ عدلیہ غیر سیاسی فیصلے کرے گی۔
Comments are closed on this story.