القاعدہ برصغیر کے سربراہ کی افغانستان میں مارے جانے کی اطلاعات
کابل :افغان خفیہ ایجنسی کے حکام نے صوبہ ہلمند میں گذشتہ ماہ امریکی فوجی آپریشن کے دوران شدت پسند تنظیم القاعدہ برصغیر کے سربراہ عاصم عمر کے افغانستان کے میں مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
عاصم عمر کی زیر نگرانی آپریشن ونگ بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور برما میں عسکری کارروائیوں کی نگرانی کرتا رہا ہے۔
افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس (نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی) کے مطابق 46 سالہ عاصم عمر کو اور 22 اور 23 ستمبر کی درمیانی شب امریکی اور افغان سکیورٹی فورسز نے ایک مشترکہ کارروائی میں ہلاک کیا تھا۔
افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستانی شہری عمر دیگر چھ ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک ہوئے, جن میں عاصم عمر اور القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے درمیان رابطہ کار ریحان بھی شامل تھے۔
دوسری طرف طالبان ترجمان نے ایک بیان میں کمانڈر عاصم عمر کی ہلاکت کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
جبکہ امریکا کی طرف سے افغان حکام کے دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
٭ عاصم عمر کون تھے؟
ستمبر 2014 میں جب القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے جنوبی ایشیا کے لیے القاعدہ کی نئی شاخ کا اعلان کیا تو عاصم عمر کو اس تنظیم کا سربراہ مقرر کیا۔
طالبان ذرائع کے مطابق 46 سالہ عاصم عمرالقاعدہ سے پہلے حرکت الجہاد الاسلامی کے رکن تھے اور اس گروپ کے القاعدہ کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے عاصم عمر نے بعد میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔
ذرائع کے مطابق عاصم عمر القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے قریب تھے اور ان کے ساتھ کام بھی کر چکے ہیں۔
Comments are closed on this story.