Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

'پاک بھارت نیوکلئیر جنگ کا آغاز بھارتی پارلیمنٹ پر حملے سے ہوگا اور پھر۔۔۔'

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2019 03:21pm

واشنگٹن: امریکی ریاست نیو جرسی میں قائم رٹگیرز یونیورسٹی کے محققین نے پاک بھارت کشیدہ صورتحال کے تناظر میں ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا ہے، جس میں 2025ء کا منظر نامہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ کے نتیجے میں 10 کروڑ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق بدھ دو اکتوبر کو شائع ہونے والی رپورٹ میں امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے موصول رپورٹوں کے مطابق دفاعی محققین نے اس ممکنہ منظر نامے کی تنبیہی تصویر کشی کی ہے ۔ اس رپورٹ میں سال 2025ء کو ایک ایسا امکانی سال تصور کیا گیا ہے، جس میں عسکریت پسند نئی دہلی میں بھارتی پارلیمنٹ پر ایک بڑا حملہ کر دیتے ہیں اور بھارت کی زیادہ تر سیاسی قیادت اس حملے میں ماری جاتی ہے۔

اس کے بعد نئی دہلی کی طرف سے کشمیر کے تنازعے ہی کی وجہ سے پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ٹینک بھیج دئے جاتے ہیں اور پاکستان، جسے یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اس سے کئی گنا بڑے حریف ہمسایہ ملک کے ہاتھوں اس کا وجود ہی شدید خطرے میں پڑ گیا ہے، کشمیر میں فوجی چڑھائی کرنے والے اپنے مخالف ملک کو ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے ساتھ جواب دیتا ہے۔

اس ریسرچ پیپر میں لکھا گیا ہے کہ اس طرح اس خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ یوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ایسا جوہری تصادم شروع ہو سکتا ہے، جو انسانی تاریخ کا آج تک کا ہلاکت خیز ترین تنازعہ ثابت ہوگا۔ ایسی کسی ممکنہ جنگ میں بہت سے ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت اتنا گر جائے گا کہ برف کے زمانے کے بعد سے کرہ ارض کو اتنے کم درجہ حرارت کا کبھی کوئی تجربہ ہی نہیں ہوا ہو گا۔

اس کے علاوہ یہی ممکنہ جنگ فوری طور پر دس کروڑ (100 ملین) انسانوں کی موت کی وجہ بنے گی اور اس کے بعد دنیا کو وسیع تر پیمانے پر بھوک اور فاقوں کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کی وجہ یہ ہو گی کہ جوہری ہتھیاروں سے حملوں کے بعد اتنے بڑے اور گہرے تاریک بادل فضا میں موجود ہوں گے کہ کم از کم بھی ایک عشرے تک سورج کی روشنی زمین پر نہیں پہنچ پائے گی اور عالمگیر سطح پر زرعی شعبہ تباہ ہو کر رہ جائے گا۔

اس بارے میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ دفاعی اور اسٹریٹیجک ماہرین کی طرف سے یہ تحقیقی تنبیہ ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے، جب جنوبی ایشیا کی انہی دو روایتی حریف ہمسایہ ریاستوں کے مابین کشمیر ہی کے تنازعے کے باعث کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اس جنگی امکان میں یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان اور بھارت کشمیر ہی کے تنازعے کے باعث آپس میں ایک سے زائد جنگیں پہلے بھی لڑ چکے ہیں اور دونوں ہی اپنے اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیروں میں اضافہ کرنے میں بھی لگے ہوئے ہیں۔

دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت میں سے اس وقت ہر ایک کے پاس تقریباًﹰ 150 جوہری ہتھیار موجود ہیں اور امکان ہے کہ 2025ء تک نئی دہلی اور اسلام آباد کے پاس موجود نیوکلیئر وار ہیڈز کی تعداد 200 سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔