Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا ایف بی آر چاہتا ہےجو ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہےوہ بھی نہ کرے، سپریم کورٹ

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019 03:11pm

سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی جانب سے نجی کمپنی کو دیے گئے شو کاز نوٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل ایف بی آر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے یہ کیسا طریقہ اختیار کیا ہے جو ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہے کیا وہ بھی نہ کرے۔ اسی وجہ سے ہماری انڈسٹری بنگلہ دیش اور سری لنکا منتقل ہو رہی ہے۔

 نجی کمپنی  کی سیل ٹیکس میں فراڈ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔  وکیل ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ  نجی کمپنی نے سیل ٹیکس کی مد میں تقریبا تین کروڑ کا فراڈ کیا ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل ایف بی آر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی ٹیکس ادا کرنے کے لیے آ گئی ہے تو کیا اب پچھلا حساب بھی دے۔ یہ کیسا طریقہ اختیار کیا ہے آپ نے جو ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہے کیا وہ بھی نہ کرے۔ اسی وجہ سے ہماری انڈسٹری بنگلہ دیش اور سری لنکا منتقل ہو رہی ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ آپ کو 2016 میں جا کر ہوش آیا کہ کمپنی نے 2005 کا ٹیکس ادا نہیں کیا، وکیل ایف بی آر نے 2013 میں سیل ٹیکس فراڈ کے علم ہونے کا بتایا تو جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کو 2013 میں پتہ چلا تو آپ نے نوٹس 2016 میں کیوں کیا،  آپ کو انکوائری کرتے ہوئے تین سال لگے گئے۔  سپریم کورٹ نے کہا کہ 5 سال کے اندر سیل ٹکس سے متعلق کمپنی کو شو کاز نوٹس جاری کیا جا سکتا تھا، ایف بی آر نے مقررہ مدت میں کمپنی کو نوٹس جاری نہیں کیا۔