ڈینگی مچھر کو "نیوکلیئر ٹیکنالوجی" سے بانجھ بنانے کا منصوبہ
ملک میں ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ڈینگی مچھر کو نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے ذریعے بانجھ بنانے کا پروگرام تجرباتی بنیادوں پر شروع کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے یہ پراجیکٹ بنگلہ دیش میں امریکی تعاون سے جاری کیا گیا، جہاں اس سال ڈینگی سے 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بنگلہ دیش میں ڈینگی سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی اداروں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور ڈبلیو ایچ او نے چار سالہ منصوبہ ترتیب دیا ہے جس میں "ایڈیِز ایجپٹی" قسم کے مچھر کی افزائش نسل کو کنٹرول کرنے کیلئے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی مدد سے نر مچھر کو بانجھ بنایا جائے گا۔
ماہرین کو توقع ہے کہ وہ اس منصوبے کی مدد سے ملک میں 2000ء سے جاری ڈینگی کی وبا کی شدت کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے بتایا کہ پاکستان بھی تجرباتی بنیادوں اس پروگرام کی شروعات کر رہا ہے جس کے نتائج کی بنیاد پر اس پروگرام کو مختلف علاقوں میں آزمایا جاسکتا ہے۔ اس وقت ہنگامی بنیادوں پر صوبوں سے مل کر صورتحال کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس میں سب سے پہلا کام مریضوں کو مناسب سہولتیں فراہم کرنا ہے۔
ڈاکٹر صفدر نے بتایا کہ رواں برس ملک میں ڈینگی سے پوٹھوہار کا خطہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اب تک کم از کم 20 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
ان کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ ایک طویل مدتی پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے جس میں عالمی ادارہ صحت کی گائیڈ لائنز اور دنیا بھر میں کیے جانے والے مختلف تجربات سے فائدہ اٹھانا شامل ہے۔ ڈینگی مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ نر اور مادہ مچھر جب ملاپ کرتے ہیں تو اس کے بعد مادہ کو انڈے دینے کیلئے پروٹین کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ یہ پروٹین حاصل کرنے کیلئے انسانی خون چوستی ہے جس سے ڈینگی کا انفیکشن پھیلتا ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان اور پوری دنیا میں ڈینگی پھیلانے والا مچھر ایڈیِز ایجپٹی مون سون بارشوں کے دوران اپنی جگہ بناتا ہے۔
Comments are closed on this story.