جمال خاشقجی کے قاتلوں کو سعودی عرب میں استثنی حاصل ہے، ترک صدر
ترک صدر طیب اردگان نے دعویٰ کیا ہے کہ معروف صحافی جمال خاشقجی کے بعض قاتلوں کو سعودی عرب میں استثنی حاصل ہے۔ اپنے بیان میں ترک صدر نے کہا کہ ترکی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے سعودی قونصلیٹ میں قتل کے پس پردہ حقیقت کو منظرعام پر لانے کے لیے اپنی کوشش جاری رکھے گا۔
طیب اردگان نے مزید کہا کہ ترکی اب بھی یہ جاننے کا خواہاں ہے کہ خاشقجی کا جسم کہاں ہے اور کس نے اس کے قتل کے احکامات دیے۔
اس سے قبل امریکی چینل سی بی ایس کو اپنے انٹرویو میں سعودی ولی عہد محمد سلمان نے کہا تھا کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات نہیں دیے لیکن بحیثیت ولی عہد وہ اس کے ذمے دار ہیں۔
جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں اب تک سعودی عرب میں 11 باشندوں پر مقدمات بنائے گئے ہیں تاہم اب تک اس مقدمے کی چند ہی سماعتیں ہوسکی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس کیس کے سلسلے میں سعودی ولی عہد اور بعض دیگر سعودی حکام سے تحقیقات کی جائیں۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اور بعض مغربی حکومتوں کی جانب سے بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس قتل کے احکامات دیے تھے۔
جمال خاشقجی کا شمار سعودی عرب کے نقادوں میں ہوتا تھا اور وہ اپنے کالموں میں سعودی ولی عہد کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔
اردگان نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ خاشقجی کے قتل میں ملوث اہلکاروں نے نہ صرف سفارتکاروں کے پاسپورٹ پر سفر کیا بلکہ انہوں نے سفارتخانے کی عمارت کو بھی ایک کرائم سین میں تبدیل کیا اور اس سے ایک خطرناک مثال قائم ہوئی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ترکی سعودی عرب کو اپنا اتحادی اور دوست سمجھتا ہے لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ انقرہ ہر معاملے پر خاموش رہے گا۔
Source: Reuters
Comments are closed on this story.