شاہ سلمان کے ذاتی محافظ قتل، مکہ پولیس کی جانب سے تفصیلات جاری
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کے مطابق شاہ سلمان کے ایک ذاتی محافظ میجر جنرل عبدالعزیز الفغم جنہیں سعودی فرمانروا کے انتہائی قریب سمجھا جاتا تھا قتل کر دئیے گئے ہیں ۔
سعودی عرب کے ریاستی ٹی وی الاخباریہ کے مطابق مکّہ ریجن کے پولیس ترجمان نے بتایا کہ میجر جنرل عبدالعزیز الفغم کو ان کے دوست نے "ذاتی تنازعے" پر گولی مار کر ہلاک کیا۔
اس واقعے پر سعودی حکام کی جانب سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم مکہ المکرمہ کی پولیس نے اتوار کو ایک بیان میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ذاتی محافظ میجر جنرل عبدالعزیز الفغم کے قتل کے واقعے کی تفصیل جاری ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "ایس پی اے" نے مکہ ریجن پولیس کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ گذشتہ روز (ہفتہ کو) شاہی باڈی گارڈ میجر جنرل عبدالعزیز بن بداح الفغم جدہ کی ایک کالونی میں اپنے دوست ترکی بن عبدالعزیز السبتی سے ملنے گئے تھے۔ اس دوران میں دونوں کے مشترکہ دوست ممدوح بن مشعل آل علی بھی آ گئے۔
باتوں باتوں میں کسی معاملے پر میجر جنرل عبدالعزیز الفغم اور ممدوح آل علی کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی، جس کے بعد ممدوح وہاں سے غصے کی حالت میں چلا گیا۔ پھر وہ کچھ دیرکے بعد اسلحہ لے کر واپس آگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے میجر جنرل عبدالعزیز الفغم پر گولیاں چلانا شروع کر دیں۔ فائرنگ کی زد میں وہاں موجود دو اور افراد بھی آ گئے۔ ان میں ایک ترکی بن عبدالعزیز السبتی کا بھائی اور ایک ان کے ہاں کام کرنے والا فلپائنی خادم ہے۔
ترجمان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو ملزم نے خود کو اس مکان کے اندر بند کر لیا اور چھپ کر پولیس پر فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس نے اس سے خود کو حکام کے حوالے کرنے کی متعدد اپیلیں کیں۔ جب اس نے ان اپیلوں پر کان نہیں دھرے تو پھر حکام کو مناسب کارروائی کرنا پڑی۔
پولیس حکام کے بیان کے مطابق ملزم، قانون نافذ کرنے والے حکام کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔ جبکہ میجر جنرل عبدالعزیز الفغم کو زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے۔
سعودی شہری ترکی بن عبدالعزیز السبتی، فلپائنی شہری جیفری ڈالوینو ساربوز ینگ سمیت پانچ پولیس اہلکار ملزم کی اندھا دھند فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ انھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
Comments are closed on this story.