Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

بل ادا کروگے تو ہی بچہ واپس ملے گا، اسپتال انتظامیہ

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2019 03:52pm

دبئی کے ایک مقامی اسپتال نے ایک لاکھ یورو (یعنی تقریباً ایک کروڑ 71 لاکھ پاکستانی روپے) کے میڈیکل بل کی ادائیگی تک نومولود بچی کو والدین کے حوالے کرنے سے انکار کردیا، امل نامی اس بچی کی پیدانش جولائی میں قبل از وقت ہوئی۔

محض 23 ہفتے کے قلیل عرصے میں جنم لینے والی اس بچی کا وزن پیدائش کے وقت ایک پاؤنڈ سے بھی کم تھا۔

اس نومولود بچی کے والدین 26 سالہ اظہر اور 23 سالہ سیدہ کو ماہرین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اگر اس بچی کو ابھی ڈلیور نہ کیا گیا تو اس کا زندہ رہنا بے حد مشکل ہوجائے گا، جس کے بعد والدین نے اپنی پہلی اولاد کی زندگی بچانے کیلئے اسے ڈلیور کرنے کا فیصلہ کیا۔

 Amal weighed a tiny 400g when she was born in July

امل کے والدین دبئی کے ایک نجی اسپتال کے ماہر ڈاکٹر سے علاج کروا رہے تھے اور اس وجہ سے میڈیکل بِل بہت زیادہ بن گیا۔

اس حوالے سے امل کے والد اظہر کا کہنا ہے کہ میری اہلیہ کو اکتوبر میں بچے کو جنم دینا تھا مگر پیچیدگیوں کے باعث 14 جولائی کو ہی آپریشن کرنا پڑا۔

 Parents Azhar, 26, and Syeda, 23, say they were told by professionals that if Amal wasn't delivered immediately 'she wouldn't make it'

 پیدائش کے وقت اس نومولود بچی امل کا وزن محض 400 گرام تھا۔

بچی کے والدین اظہر اور سیدہ دراصل اسٹوڈنٹ ویزا پر دبئی میں موجود تھے، اسی دوران غیرمتوقع طور پر بچی کی پیدائش ہوئی اور اسی وجہ سے وہ اتنا بھاری بل ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

اسپتال انتظامیہ نے جب بچی کو والدین کے حوالے کرنے سے انکار کیا تو اظہر نے اسپتال انتظامیہ سے کہا کہ میں نے حال ہی میں گریجویشن مکمل کیا ہے اور ابھی میں اتنا نہیں کماتا کہ یک مشت اس بل کی ادائیگی کرسکوں۔

 Azhar said his new wife was in Dubai on a student visa, which meant she would be unable to obtain maternity insurance

اظہر نے انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس بل کی ادائیگی قسطوں میں کریں گے تو اسپتال انتظامیہ نے انہیں صاف انکار کردیا۔

اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ اس بل کو 12 مہینے کی قسطوں میں تقسیم کرسکتے ہیں اور انہیں 10 ہزار یورو سے زائد ماہانہ ادا کرنے ہوں گے، جس کے بعد ان کی فیملی نے ایک فنڈ ریزر قائم کیا ہے تاکہ وہ رقم اکٹھی کرکے اپنی بچی کو ساتھ لے جاسکیں۔

یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جب تک بچی کی حالت مکمل درست ہوگی تب تک یہ بل 2 لاکھ یورو تک پہنچ سکتا ہے۔

 Amal was born as her parents were visiting one of just two foetal specialists in Dubai at a private hospital, leaving them facing a hefty bill

والدین کی جانب سے بچی حوالگی کی درخواست پر اسپتال انتظامیہ نے قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دی ہے اور ڈاکٹر نے کہا ہے کہ جب تک بل کی مکمل ادائیگی نہیں ہوجاتی وہ اس بچی کو والدین کے حوالے نہیں کریں گے۔

بچی کی والدہ سیدہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی بچی کو گھر واپس لانے کیلئے شدید مدد کی ضرورت ہے۔