کیا آپ "ایک اور ایک گیارہ" کا اصل مطلب جانتے ہیں؟
آپ نے اکثر "ایک اور ایک گیارہ" کا جملہ محاورتاً استعمال کرتے سُنا ہوگا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کے حقیقی معنی کیا ہیں؟
ایک اور ایک گیارہ کا مطلب ہے کہ اگر دو لوگ مل کر ایکا کرلیں تو ان کی طاقت اکیلے فرد سے گیارہ گُنا بڑھ جاتی ہے۔ اس محاورے میں اتحاد و اتفاق کی طاقت کا سبق پوشیدہ ہے۔
یوں تو یہ ایک چھوٹا سا جملہ ہے مگر اتنا جامع ہے کہ اس میں ایک جہان سمایا ہوا ہے۔ اس کی کئی مثالیں ہمیں اپنے ارد گرد ہی نظر آتی ہیں، جیسا کہ بارش کے ایک ننھے سے قطرے کی کیا اہمیت ہے مگر جب یہ ہی قطرے مل کر سمندر کی شکل اختیار کر لیں تو اس کی طاقت کے آگے کوئی چیز بھی ٹہر نہیں سکتی۔
ایسا ہی ایک منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب کسی کالج کے چند طلباء کو ایک مقامی دارالامان کا دورہ کروایا گیا، جہاں مختلف قسم کی معذوری میں مبتلا افراد رہتے تھے۔ اس دورے کا مقصد نوجوانوں کو ایسے لوگوں سے ملاقات کروانا تھا جو معذوری کے باعث بھی زندہ دلی سے اپنی زندگیاں گزار رہے تھے۔ جب دوپہر کے کھانے کا وقت ہوا، سب کو بلانے کیلئے گھنٹہ بجا اور تمام افراد کھانے کیلئے ہال میں جمع ہونے لگے تو نوجوانوں کی نظر دو معذوروں پر پڑی، جنہیں دیکھ کر سب نے ہنسنا شروع کر دیا کیوں کہ ایک لڑکا دوسرے لڑکے کے کاندھے پر سوار تھا۔
وہاں موجود تمام طلباء ان کا مزاق اُڑا رہے تھے۔ دارالامان کے منتظم نے انہیں بتایا کہ جو لڑکا کندھے کے اوپر بیٹھا ہے وہ لنگڑا ہے اور جس کے کندھے پر وہ سوار ہے وہ اندھا ہے۔ دونوں کی جوڑی ایک دوسرے کی مدد سے اپنی منزل پر با آسانی پہنچ جاتی ہے۔ یہ باتیں سننے کے بعد وہاں موجود طلباء بہت شرمندہ ہوئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے نوجوانوں کے چہرے کی ہنسی ندامت میں بدل گئی، وہ خصوصاً ان دونوں آدمیوں سے جاکر ملے اور ان کی ہمت، اتحاد اور ذہانت کی تعریف کی۔
ہماری طاقت اتحاد و اتفاق میں ہے، پھوٹ میں نہیں۔ اتحاد کی حرارت سخت سے سخت چیز کو موم کی طرح پگھلا دیتی ہے۔ اتحاد سے انسان کے اندر ایک خاص قسم کا تعمیری جذبہ پیدا ہوتا ہے جو دِلوں میں حوصلے اور ہمت کو بڑھاتا ہے۔ اتحاد سے کمزوروں کی ہمت بڑھتی ہے اور سب یک زبان ہو کر ایک ہی جذبے کے تحت کام کرتے ہیں۔ دوسروں کی کمزوریاں دور کرنے کیلئے ایک دوسرے کی طاقتوں سے کام لینا چاہیے۔
Comments are closed on this story.