چین خود جے ایف 17 استعمال کیو ں نہیں کرتا؟ بھارتی پروپیگنڈے کا جواب
بانی پاکستان قائدِ اعظم محمدعلی جناح نے 13 اپریل 1948 کو رائل پاکستان ائیرفورس رسالپور کا دورہ کیا۔ اس وقت انہوں نے کہا کہ ہمیں جتنا جلدی ہوسکے اپنی ائیرفورس قائم کرنی چاہیے۔
قائداعظم کی ان ہدایات کے 70 سال بعد دشمن سے مقابلے کیلئے پاکستان ائیرفورس نے اپنی ضروریات کے مطابق چین کے تعاون سے ایک طیارہ بنانے کا منصوبہ بنایا اور اس کا نام جے ایف 17 رکھا گیا۔
جے ایف 17 کی تیاری کا مقصد ایک ایسا طیارہ بنانا تھا جو ہلکا ہو، ملٹی رول ہو اور ہر موسم میں دن رات ایک لڑاکا طیارے کا کام کرسکے۔
یہ طیارہ کامرہ میں قائم پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور چین کی چینگڈو ایئرکرافٹ انڈسٹری کے تعاون سے بنایا گیا۔
بھارتیوں کی جانب سے پراپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ چین جے ایف 17 تھنڈر خود اس لیے استعمال نہیں کرتا کیوں کہ وہ اس معیار کا طیارہ نہیں۔
جس کا جواب دیتے ہوئے اس منصوبے کے خالق ائیرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے کہا کہ چین یہ طیارہ اس لیے استعمال نہیں کرتا کیوں کہ اس نے مقامی سطح پر جے 10 جنگی طیارہ جے ایف 17 سے پہلے تیار کیا اور اسے اپنی ائیرفورس میں پہلے شامل کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ جے 10 جنگی طیارہ جدید ترین طیارہ ہے اور ایف 16 سے بھی بہتر مانا جاتا ہے۔ جب انہوں نے اپنی ائیرفورس میں جے ایف 17 سے بھی اچھا طیارہ شامل کیا ہوا ہے تو وہ اس طیارے کو شامل کیوں کریں گے۔
Comments are closed on this story.