طالبان کی امریکا کو مذاکرات بحال کرنیکی پیشکش
طالبان نے امریکا کو امن مذاکرات بحال کرنیکی پیشکش کردی ۔ بی بی سی کو انٹرویو میں طالبان کی جانب سے امن مذاکرات کے سربراہ شیر محمد عباس نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے اب تک ہزاروں طالبان کے قتل کو تسلیم کیا ہے تاہم اگر اسہی دوران ایک امریکی فوجی مارا جائے تو اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا کی جانب سے ایسا ردعمل دیا جائے کیونکہ امریکا اور طالبان کے درمیان کوئی بھی سیز فائر کا معاہدہ نہیں ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے امریکی تشویش کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ طالبان نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔
شیرمحمد عباس کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے طرف سے مذاکرات کیلئے دروازے کھلے ہیں اور وہ امید کرتے ہیں کہ دوسرا فریق بھی اس حوالے سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریگا۔
اس سے قبل اٹھارہ سال بعد امریکا اور طالبان امن معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے اور امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے طالبان رہنماوں کو کیمپ ڈیوڈمیں بھی ملاقات کی دعوت دی گئی تھی۔
تاہم چھ ستمبر کو کابل میں طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوجی اہلکار کی ہلاکت اور گیارہ کے زخمی ہونے کے بعد امریکی صدر نے ان مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر طالبان مذاکرات کے دوران جنگ بندی پر راضی نہیں ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس گروپ کے پاس مذاکرات کے اختیارات بھی نہیں ہیں۔
Source: BBC
Comments are closed on this story.