'گھر کے باہر فوجی جوتوں کی خوفناک آوازیں سنتی ہوں'
ملالایوسف زئی بھی مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر مسلسل آواز اٹھارہی ہیں اور اب انہوں نے آرٹیکل تھری سیونٹی کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی میں رہائش پیذیر تین لڑکیوں سے بات چیت کی ہے۔
اپنے ٹوئیٹ میں ملالہ نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ وہ کشمیری لڑکیوں سے مقبوضہ وادی کے حالات سے متعلق بات کرنے کی خواہاں تھیں اور اس کیلئے ان کو خاطر خواہ محنت کرنی پڑی تاکہ وہ اس حوالے سے خبریں حاصل کرسکیں کیونکہ وادی میں ذرائع مواصلات کا بلیک آوٹ ہے۔
ملالہ نے ٹوئیٹ میں ان لڑکیوں سے ہونے والی بات چیت کا تذکرہ مزید کیا اور بتایا کہ لڑکیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کے حالات کو خاموشی سے تعبیر کیا جاسکتا ہےاور اب ان کے پاس باہر کے حالات جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور وہ صرف اپنے گھر کے باہر فوجی جوتوں کی ڈراونی آواز سنتی ہیں ۔
ٹوئیٹ میں ملالہ نے ایک اور لڑکی کی بات چیت کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس لڑکی کا کہنا ہے کہ اسکول نہیں جاسکتی جس کی وجہ سے وہ خود کو بہت ہی ذیادہ ڈپریشن میں محسوس کررہی ہے۔ لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ بارہ اگست کو ہونے والے امتحان میں حصہ نہیں لے سکی ہے جس کی وجہ سے اسکا مستقبل عدم تحفظ کا شکار ہوگیا ہے۔
ایک اور لڑکی نے ملالہ کو بتایا کہ دنیا کی جانب سے کشمیری لوگوں کیلئے بات چیت کی جارہی ہے جس سے انکی امید بڑھتی ہے اور اسکو اس دن کا انتظار ہے جب کشمیر ان مشکلات سے آزاد ہوگا جس کا اسکو دہائیوں سے سامنا ہے۔
ٹوئیٹ میں ملالہ نے بھارتی فوج کی وجہ سے بچوں سمیت چار ہزار افراد کی گمشدگی، اسکول میں بچوں کی عدم حاضری اور لڑکیوں میں پھیلنے والے خوف و ہراس پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے عالمی لیڈروں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی آواز کو سنیں اور مقبوضہ وادی میں امن کیلئے اقدامات کریں ۔تاکہ وہاں پر بچے نصابی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرسکیں۔
Comments are closed on this story.