مقبوضہ کشمیر: آنچر میں کشمیری خواتین بھارتی فوج سے نبرد آزما
مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کے علاقے آنچر میں بھی بھارتی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ اور کشمیری خواتین اور لڑکیاں بھی مردوں کے شانہ بشانہ لڑرہی ہیں
برطانوی جریدے گارجین نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے کو اجاگر کردیا ، اب گارجین میں بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مضمون شائع کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ آرٹیکل تھری سیونٹی کے خاتمے کےبعد کشمیری عوام کس طرح کی صورتحال سے گزر رہے ہیں ۔
جریدے میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے آنچرکی صورتحال بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ آنچر جھیل کے نزدیک واقعے اس ہم نام علاقے میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین اور لڑکیاں بھی بھارتی فوجیوں کیخلاف برسر پیکار ہیں ۔
مضمون میں علاقے میں رہائش پذیر فضی نامی خاتون کا تذکرہ کیا گیا ہے ، اور بتایا گیا ہے کہ خاتون مقبوضہ کشمیر کے حالات کو قیامت سے تشبیہہ دیتی ہے، فضی کا کہنا ہے کہ لوگوں نے صرف قیامت کا لفظ سناہوگا لیکن وہ قیامت کو جھیل رہے ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر کے حالات بتاتے ہوئے فضی نے بتایا کہ مزار کے قریب نماز جاری تھی ۔ اچانک پالیٹ گنز اور آنسوگیس کی شیلنگ بھارتی فوج کی جانب سے کردی گئی جس کے فوری بعد مقامی رہائشی افراد فوری طور پر بھارتی فوج سے نمٹنے کیلئے پہنچ گئے تاکہ ان کا مقابلہ کیا جاسکے۔ اور بھارتی فوج اور مقامی افراد کے درمیان یہ مقابلہ پانچ گھنٹے جاری رہا۔
مضمون میں مزید بتایا گیاہے کہ گزشتہ دہائیوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے مقامی افراد بھارتی پیراملٹری فورسز اور پولیس کو علاقے داخل ہونے نہیں دے رہے ہیں ۔
ایک شخص نے بھارتی فوج سے مقابلے سےمتعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جب وہ بھارتی فوج کا مقابلہ کرتے ہیں تو علاقے کی فیملیز اور خواتین بھی ان کی اس میں معاونت کررہی ہیں ۔
اس شخص کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی فوج کا مقابلہ اپنے نوجوانوں کو بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتاری سے بچانے ، خواتین کی عزت کا تحفظ ، اور گھروں کو یرغمال ہونے سے بچانے کیلئے کررہے ہیں ۔
سرینگر کے دوسرے علاقوں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور مارکیٹیں تاحال حکومت کیخلاف احتجاج کے طور پر بند ہیں ۔
مضمون میں ایک سبحان نامی نوجوان سے بات چیت بھی بیان کی گئی ہے۔ اور بتایا گیا ہے کہ سبحان نامی نوجوان نے سوال اٹھایا کہ اگر بھارتی حکومت یہ کہتی ہے مقبوضہ وادی میں حالات معمولے کے مطابق ہیں تو یہ کس طرح کا معمول ہے۔
Comments are closed on this story.