Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

لوگ لیفٹ ہینڈِڈ (کھبّے) کیوں ہوتے ہیں؟ وجہ سامنے آگئی

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2019 11:52am

Untitled-1

آپ نے اکثر لوگوں کو دیکھا ہوگا کہ وہ اپنے بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں، ان لوگوں کو لیفٹی یا لیفٹ ہینڈرز کہا جاتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ لوگ اپنے بائیں ہاتھ کا زیادہ استعمال کیوں کرتے ہیں؟

ہر 20 ہزار میں سے ایک فرد ایسا ہوتا ہے جو اپنے بائیں ہاتھ پر زیادہ منحصر ہوتا ہے۔عرف عام میں اُسے کھبّا کہتے ہیں۔

برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں پتا چلا ہے کہ کھبّے پن کا جواب جینز میں پوشیدہ ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بائیں ہاتھ کے بالادست ہونے کا باعث بننے والے جینز کی شناخت میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی، مگر یہ ضرور معلوم کرلیا گیا ہے کہ انسانی جینوم کے کن مخصوص حصے اس کی وجہ بن سکتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ بائیں ہاتھ کے زیادہ استعمال کی وجہ ماں کے پیٹ میں دماغ کی نشوونما اور جسمانی مائیکرو ٹیوبلز ہوسکتی ہے۔

مائیکرو ٹیوبلز ایسے خلیات کا اسٹرکچر ہیں جو انسانی خلیات کا زیادہ تر بوجھ اٹھاتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ لیفٹ ہینڈڈ افراد کے دماغ کے بائیں اور دائیں جانب کے حصے زیادہ بہتر طریقے سے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مستقبل میں مزید تحقیق سے یہ علم ہوسکے گا کہ اس کا کتنا فائدہ لیفٹ ہینڈڈ افراد کو ہوتا ہے۔

ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں یہ دریافت کیا گیا تھا کہ ہر 10 میں سے ایک لیفٹ ہینڈڈ فرد میں بائیں ہاتھ کے بالادست ہونے کی وجہ جینز میں چھپی ہوتی ہے۔

اس نئی تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل برین میں شائع ہوئے۔

دسمبر 2017 میں انٹرنیشنل اسکول فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بچے بڑے ہونے پر بائیں ہاتھ کے استعمال کو زیادہ ترجیح دیں گے یا سیدھے ہاتھ کو، اس کا تعین ماں کے پیٹ میں ہی ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوران حمل 18 ہفتے بعد کیے جانے والے اسکین سے جانا جاسکتا ہے کہ اس کی زندگی میں دائیں یا بائیں کس ہاتھ کی بالادستی ہوگی۔

تحقیق کے دوران سو فیصد تک ہاتھ کی بالادستی کی درست پیشگوئی کی گئی یعنی بچہ لڑکپن میں رائٹ ہینڈڈ ہوگا یا لیفٹ ہینڈڈ۔

اس سے قبل کی جانے والی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ دائیں ہاتھ یا بائیں ہاتھ کے اثر کا تعلق دماغ کے مختلف حصوں کی نشوونما کا نتیجہ ہوتا ہے، جو کسی فرد میں مختلف امراض جیسے ڈپریشن، شیزوفرنیا اور آٹزم کے خطرات کا تعین بھی کرتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے 29 حاملہ خواتین کا تجزیہ حمل کے 18 سے 21 ہفتے تک کیا گیا۔

ان کے بچوں میں الٹراساؤنڈ اسکین کے ذریعے ہاتھ کی حرکات کا تعین کیا گیا اور پھر ان بچوں کو دس سال بعد دوبارہ دیکھا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ حمل کے 18 ہفتے بعد جاننا ممکن ہے کہ بچہ رائٹ ہینڈڈ ہوگا یا لیفٹ ہینڈڈ۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔

ماضی میں تو خیال کیا جاتا تھا کہ ایسے افراد درحقیقت شیطان کے سامنے کمزور ہوتے ہیں اور انہیں اپنی اس عادت پر قابو پانا چاہیے۔

خوش قسمتی سے اب یہ توہم پرستی تو ختم ہوچکی مگر اب بھی لوگوں کے اندر یہ تجسس موجود ہے کہ آخر کچھ بچے سیدھے کی بجائے بائیں ہاتھ کو زیادہ استعمال کرتے ہوئے کیسے بڑھتے ہیں۔