راناثنااللہ کیس:واٹس ایپ پیغام کے بعد جج کا سماعت سے انکار
لاہور: راناثنااللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس میں انسداد منشیات عدالت کے خصوصی جج نے سماعت سے انکار کردیا۔
منشیات برآمدگی کیس میں (ن) لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی تاہم انسداد منشیات عدالت کے خصوصی جج مسعود ارشد نے سماعت سے انکار کردیا۔
جج مسعود ارشد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس میں آج ضمانت پر فیصلہ کردینا تھا۔
وکلاء نے استدعا کی کی کیس کی سماعت کرکے جو فیصلہ ہے دے جائیں جس پر جج مسعود ارشد نے جواب دیا سماعت کا اختیار اب میرے پاس نہیں، مجھے ابھی وٹس ایپ پر نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے۔
جج مسعود ارشد نے دوران سماعت بتایا کہ انہیں ابھی ایک واٹس ایپ میسج موصول ہوا، جس میں انہیں لاہور ہائیکورٹ نے کام کرنے سے روک دیا۔
منشیات کیس میں گرفتار رانا ثنا اللہ کو صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب عدالت پہنچایا گیا۔
رانا ثناء اللہ کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے این ایف نے پہلے روز ہی ملزم کو جوڈیشل کرنے کی استدعا کی جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ سیاسی کیس ہے، ملزم ضمانتی مچلکے بھی بھرنے کیلئے تیار ہے لہٰذا ملزم کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ اے این ایف کی جانب سے بنائے گئے کیس میں بھی کئی نقائص ہیں۔
رانا ثنا اللہ کے وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 10 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی، کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی توجج مسعود ارشد نے کہا کہ انہیں ابھی ایک واٹس ایپ میسج موصول ہوا ہے جس کے مطابق انہیں لاہور ہائیکورٹ نے کام کرنے سے روک کر ان کی خدمات واپس لے لی ہیں۔
جج مسعود ارشد نے کورٹ میں کہا کہ انہیں ابھی نوٹیفیکیشن نہیں ملا لیکن وہ اس کیس کی مزید سماعت نہیں کر سکتے۔
جج مسعود ارشد نے رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 7 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.