پمز میں بارہ سو اسامیاں خالی ہونے کا انکشاف
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں انکشاف ہوا ہے کہ پمز ہسپتال میں 422 ڈاکٹروں سمیت کل 1201 آسامیاں خالی ہیں،جن میں نرسوں کی 352 ، جبکہ دیگر اسٹاف کی 316 آسامیاں خالی ہیں،جس پر کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس چیئرمین خالد حسین مگسی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں پی ایم ڈی سی کے نکالے جانے والے 4 ارکان کا معاملہ زیر بحث آیا ۔
رکن کمیٹی مختار احمد ملک نے کہا کہ ان ممبرزکونکالنے کی وجہ پوچھنی چاہیئے ۔ بغیر کسی وجہ یا چارج شیٹ کے کسی کو نکالنا نہیں چاہیئے ۔ کمیٹی نے معاملے پرشدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ منسٹری خود بھی پی ایم ڈی سی کے بارے میں کنفیوز ہے ۔ اجلاس میں پاکستان سائیکلوجیکل کونسل بل 2018 پر غورکیا گیا،بل کے محرک ریاض فتیانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ 2013 میں قومی اسمبلی اس بل کو منظورکرچکی ہے ۔ سینیٹ کی کمیٹی نے بھی پاس کر لیا تھا تاہم اس دوران قومی اسمبلی اپنی مدت مکمل کر کے برخاست ہوگئی جس کی وجہ سے یہ بل ٹیکنیکل بنیاد پریہ ختم ہوگیا ۔
ریاض فتیانہ نے کہا کہ مینٹل ہیلتھ بہت ضروری ہے ۔ ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہوگی جو رولزاینڈ ریگولیشن بنائے گی ۔ یونیورسٹی میں پڑھائے جانے والے سلیبس کوبھی ریگولیٹ کرے گی،یہ جامع بل ہے ، یہ خودمختار باڈی ہو گی، اس موقع پر تمام کمیٹی ارکان نے بل کی حمایت کی جس کے بعد بل کو متفقہ طورپرمنظورکرلیا گیا۔ اجلاس میں فیڈرل نیوبارن سکریننگ بل 2019 پربھی غورکیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے بل کی محرک اور وزارت حکام کو آپس میں مشاورت کرکے آنے کی کمیٹی میں آنے کی ہدایت کر دی اجلاس میں فیڈرل نیوبارن سکریننگ بل 2019 پر بھی غور کیا گیا ۔
چیئرمین کمیٹی نے بل کی محرک اوروزارت حکام کو آپس میں مشاورت کرکے کمیٹی میں آنے کی ہدایت کر دی، کمیٹی اجلاس میں اسلام آباد کے دیہاتی علاقوں میں بنیادی مراکز صحت اور ڈسپنسریاں غیر فعال ہونے کا معاملہ زیر غور آیا،اجلاس کے دوران پمز ہسپتال حکام کی جانب سے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی گئی،بریفنگ کے مطابق پمز میں ڈاکٹروں کی 818 منظور شدہ آسامیاں ہیں جن میں سے 422 خالی ہیں جبکہ کمیٹی نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔
Comments are closed on this story.