'صاف ظاہر ہے کہ کشمیر میں صورت حال ٹھیک نہیں ہے'
بھارت کی حزب اختلاف کی جماعت کے رہنما راہول گاندھی نے سرینگر میں داخلے سے روکنے پر اپنا ردعمل دے دیا۔
انہوں نے دہلی ایئرپورٹ واپس پہنچنے کے بعد کہا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ کشمیر میں صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جو صحافی اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے ان کے ساتھ تھے ان میں سے کچھ کو سیکیورٹی اہلکاروں نے سرینگر ایئرپورٹ پر زد و کوب کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ انہیں ایئرپورٹ سے باہر نکلنے نہیں دیا گیا۔
راہول نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مار پیٹ اور نامناسب سلوک کی مذمت بھی کی اور تمام تر صورتحال پر کہا کہ یہ بہت افسوسناک بات ہے۔
حزب اختلاف کے وفد کے بھی سرینگر میں داخلے پر پابندی
بھارت اپنے ہی لوگوں سے خوفزدہ، حزب اختلاف کے وفد کو سرینگر ایئرپورٹ سے واپس دہلی پہنچادیا گیا۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی کی سربراہی میں حزب اختلاف کے بارہ رکنی وفد کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے سرینگر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
وفد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے سرینگر پہنچا تھا، مودی انتظامیہ نے میڈیا کے نمائندوں کو بھی کوریج کی اجازت نہیں دی۔
راہول گاندھی آج صبح حزب اختلاف کی جماعتوں کے ایک وفد کے ساتھ بذریعہ ہوائی جہاز سرینگر پہنچے تھے لیکن حکام نے انہیں ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔
گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھارت کی 9 اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کیخلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہاں کچھ بہت سنگین ہورہا ہے۔
اس کے علاوہ اپوزیشن پارٹیز نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ کشمیر کے سیاسی رہنماوں کی فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ایک بھارتی رکن پارلیمنٹ منوج جھا کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنا ہوگا کیونکہ جو کشمیر میں ہوا وہ کل تامل ناڈو اور پرسوں بہار اور اتر پردیش میں ہوسکتا ہے’۔
اس کے علاوہ کمیونسٹ رہنما بندرا کارت کا کہنا ہے کہ ‘یہ کشمیر میں شروع سے ہی ہے لیکن میڈیا اس کو کور کررہا ہے یا نہیں یہ میں نہیں کہہ سکتی’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘تم نے جو چھ آٹھ ہزار کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے انہیں رہا کرو، آپ جنواد کی بات کررہے ہیں تو جنواد بندوق کی نوک پر نہیں بنتی ہے’۔
اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ طاقت کے نشے میں تمام جمہوری اور اخلاقی قدروں کو روند رہی ہے۔
منوج جھا نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف ایک دن کیلئے اپنی ٹیلیفون لائنز ڈاؤن کردیں اور پھر اگلے دن کہہ کر دکھائیں کہ ‘آل اِز ویل’۔۔
Comments are closed on this story.