ڈاونچی کے 500 سال پرانے شاہکار میں چھپا خاکہ دریافت
لندن: نیشنل گیلری آف لندن میں لیونارڈو ڈاونچی کا ایک فن پارہ پینٹنگ کی شکل میں محفوظ ہے، لیکن اس ے دیکھنے والا سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ 15 ویں صدی کے اس شاہکار "ورجن آف دی راکس" کا ابتدائی خاکہ بھی دریافت کیا جا سکتا ہے۔
سی این این کے مطابق سائنس دانوں نے نئی انفراریڈ اور ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ سے تصویر پر ڈاونچی کے ہاتھوں کا پرنٹ اور اس تصویر کا ابتدائی خاکہ دریافت کر لیا ہے۔
ڈاونچی نے یہ خاکہ تصویر بنانے سے پہلے بنایا تھا۔ اس میں مسیح اور فرشتے کو مختلف زاویے پر دکھایا گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ڈاونچی نے بعد میں اس زاویوں کا بدل دیا تھا۔
لائیو سائنس کے مطابق اس امیجنگ پراسس کو ماہرین نے موجودہ تصویر کے نیچے موجود چیزوں کا پتا چلانے کیلئے استعمال کیا۔
تصویر کے نیچے خاکوں کا پتا چلانے کیلئے ماہرین نے انفراریڈ ریفلکٹو گرافی، ایکسرے فلورسنینس سکیننگ یا ایکس ایف آر اور ہائپر سپیکٹرل کا استعمال کیا۔
ماہرین نے پہلی ٹیکنالوجی کا استعمال 2005 میں کیا تھا، تب تصویر کے نیچے کچھ پرنٹ ہونے کے بارے میں دریافت ہوا تھا۔
اگرچہ برش سٹروکس کی بے شمار تہوں نے خاکے کو ڈھانپ دیا تھا لیکن یہ انفراریڈ لائٹ سے چھپا نہیں رہ سکا۔ ایکس ایف آر سکیننگ سے ایکسرے لائٹ میں انفرادی عناصر کو روشن کر دیا۔
یہ نئی تصاویر صرف اس وجہ سے دریافت ہوئی ہیں کہ ان کو بنانے کے میٹریل میں کچھ زنک شامل تھا جسے میکرو ایکس آر ایف سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہائپر سپیکٹرل امیجنگ سے الیکٹرومیگنیٹک انرجی کا پتا چلا یا جا سکتا ہے۔
نیشنل گیلری کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے مستقبل قریب میں اس تصویر کی نئی تفصیلات سامنے آجائیں۔
Comments are closed on this story.