'پیٹھ میں چُھرا گھوپنے والے سابق کھلاڑیوں کو مِس نہیں کروں گا'
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے اپنا معاہدہ ختم ہوتے ہی ایک انٹرویو میں بہت کچھ کہہ ڈالا۔
تفصیلات کے مطابق ایک معروف کرکٹ ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے پاکستانی ٹیم پر ہونے والی ناجائز تنقید اور بورڈ کی اندرونی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یقیناً میں ان چیزوں کو مِس نہیں کروں گا۔
انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 'سابق کھلاڑیوں کا پیٹھ میں چُھرا گھونپنا، ٹی وی پر، صحافیوں اور بورڈ میں ہونے والی سیاست چند ایسی چیزیں ہیں جنہیں میں ہرگز مِس نہیں کروں گا'۔
ان سے پوچھا گیا کہ 5 سال تک پاکستان میں رہنے سے متعلق آپ کو سب سے اچھا کیا لگا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہاں کے لوگوں کا دوستانہ رویہ۔
ان سے پوچھا گیا کہ وہاں رہنے میں آپ کو سب سے زیادہ کس چیز نے تنگ کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ سیکیورٹی کا پہلو اور آزادی کی کمی۔
ان سے پوچھا گیا کہ اس دوران سب سے زیادہ فخریہ لمحہ کونسا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ چیمپیئنز ٹرافی 2017 کا ٹائٹل جیتنا۔
ان سے پوچھا گیا کہ اس دوران سب سے خراب لمحہ کونسا رہا تو انہوں نے جواب دیا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف عالمی کپ 2019 کے پہلے میچ میں بُری طرح ہارنا۔ اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف کھیلا گیا میچ ہمارے ورلڈکپ سیمی فائنل میں رسائی کیلئے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔
ان سے پوچھا گیا کہ بابر اعظم کو آپ کہاں رینک کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک جنتے لوگوں کو کوچ کیا ہے وہ ان سب میں بہترین ہیں۔
ان سے پوچھا گیا کہ وہ کونسا پاکستانی بلے باز ہے جو کریڈٹ کا حقدار ہونے کے باوجود نظروں میں نہیں آتا تو انہوں نے جواب دیا کہ میرے خیال میں حارث سہیل وہ بلے باز ہیں، میرے خیال میں زیادہ تر لوگوں نے ان کا بیسٹ اب تک دیکھا بھی نہیں ہے۔
سابق ہیڈ کوچ فخر زمان کے مستقبل کے حوالے سے بھی فکرمند نظر آئے اور کہا کہ انہیں اپنی تکنیک پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دوبارہ رنز بنانا شروع کریں۔
Comments are closed on this story.