تین سو پینتیس سالوں تک جاری رہنے والی دنیا کی سب سے طویل جنگ
یورپی حکمرانوں اور اسپین کے مسلمان بادشاہوں کے بیچ 711 سے 1492 تک یعنی 781 سالوں تک وقفے وقفے سے جنگیں ہوتی رہیں۔ 92 قبل مسیح سے 629 عیسوی تک یعنی 721 سالوں تک ایرانی اور رومی بھی وقفے وقفے سے ایک دوسرے سے برسر پیکار رہے۔
اس کے بعد جو سب سے طویل ترین اور دلچسپ جنگ ہے وہ "ڈچ – سیلی" جنگ ہے۔ یہ جنگ 1651 میں شروع ہوئی اور 335 سال بعد 1986 میں اس کا باقاعدہ طور پر خاتمہ ہوا۔ اس جنگ کو 335 سالہ جنگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
یہ جنگ نیدرلینڈ اور جزائر سیلی کے مابین لڑی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جنگ میں کسی فریق کا ایک سپاہی بھی نہیں مارا گیا اور کسی نے ایک گولی نہیں چلائی۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں فریق اپنی اس جاری جنگ کے بارے میں بھول چکے تھے۔
معاہدہ امن کے نہ ہونے کے باعث یہ جنگ نظریاتی طور پر جاری رہی اور دنیا کی سب سے طویل ترین جنگوں میں سے ایک بن گئی 1651 میں شروع ہونے والی اس جنگ کا قانونی طور پر خاتمہ 1986 میں ہوا۔
اس جنگ کی شروعات انگریزی خانہ جنگی کی وجہ سے ہوئی۔ یہ خانہ جنگی شاہ پرستوں اور ارکان پارلیمان کے بیچ 1642 سے 1651 تک جاری رہی۔ اس جنگ میں شاہ پرستوں کو جزائر سیلی تک محدود کر دیا تھا۔ اس میں نیدرلینڈ کے متحدہ صوبوں کی بحریہ ارکان پارلیمان کی اتحادی تھی۔
شروع میں نیدرلینڈ کی بحریہ کو جزائر سیلی میں شاہ پرستوں کی بحریہ کے ہاتھوں کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ شاہ پرستوں کی بحریہ نے نیدر لینڈ کے کئی بحری جہازوں اور سامان پر قبضہ کر لیا۔ 30 مارچ 1651 کو نیدرلینڈ کی بحریہ کے ایڈمریل مارٹن ہرپرٹسزون ٹرومپ جزائر سیلی پہنچے اور شاہ پرستوں سے بحری جہازوں اور سامان پر قبضہ کرنے کی وجہ سے نقصان کی تلافی کا مطالبہ کیا۔ جب شاہ پرستوں نے ایڈمرل ٹرومپ کو تسلی بخش جواب نہیں دیا تو انہوں نے اعلان جنگ کر دیا۔
سارا برطانیہ چونکہ ارکان پارلیمان کے ہاتھ میں تھا، اس لیے یہ اعلان جنگ خاص طور پر جزائر سیلی کےخلاف تھا۔ اس اعلان جنگ کے فوراً بعد ہی ارکان پارلیمان کی فوج نے ایڈمرل روبرٹ بلیک کی کمان میں شاہ پرستوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا۔ نیدر لینڈ کے بحری بیڑے کو اب کوئی خطرہ نہیں تھا، اس لیے وہ ایک گولی داغے بغیر واپس چلے گئے۔
نیدر لینڈ کی یہ جنگ ایک ملک کے چھوٹے سے حصے کے خلاف تھی، اس لیے نیدرلینڈ نے کبھی معاہدہ امن کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
1985 میں جزائر سیلی کی کونسل کے چیئرمین اور تاریخ دان رائے ڈنکن نے برطانیہ میں نیدرلینڈ کے سفارت خانے کو خط لکھ کر اس جنگ کے بارے میں بتایا۔ نیدر لینڈ نے جب اس معاملے میں تحقیق کی تو پتا چلا کہ واقعی وہ اب تک حالت جنگ میں ہیں۔
17 اپریل 1986 کو دونوں فریقوں کے بیچ جنگ شروع ہونے کے 335 سال بعد معاہدہ امن ہوا اور یوں یہ دلچسپ جنگ اختتام کو پہنچی۔
Comments are closed on this story.