Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام کیلئے پھانسی پر لٹکایا جانے والا 20ویں صدی کا پہلا حکمران

شائع 08 اگست 2019 08:04am

Untitled-1

یہ ترکی کا وزیر اعظم تھا، اسکی فیملی کا تعلق کریمئین تاتار نسل سے تھا، 1899 میں پیدا ہوا اور 1950 سے 1960 تک دس سالوں کیلیے ترکی کا وزیراعظم رہا۔

یونان کےخلاف ترکی کی جنگ میں بنفس نفیس شامل ہوا اور لڑتا رہا، شروع شروع میں اتاترک کا وفادار دوست تھا۔ پھر 1946 میں اس نے صدر جلال بایار کے ساتھ ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی۔

اس کے دور حکومت میں ترکی پہلی بار مرد بیمار کے لیبل کو اپنے اوپر سے اتارنے لگا۔ ترکی نے ٹرانسپورٹ، صحت، معیشت اور تعلیم کے میدان میں بے پناہ ترقی کی۔

یہ عدنان مندریس تھا جو 17 فروری 1959 کو ایک معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے استنبول سے لندن جا رہا تھا کہ رسپر کے مقام پر اس کے طیارے نے آگ پکڑی اور کریش ہو گیا، حادثے کی وجہ سے طیارے میں بیٹھے سولہ میں سے پانچ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ مندریس زخمی ہوگیا اور اسے ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔

اس نے ہسپتال میں ہی برطانوی پی ایم میکمیلن اور یونانی پی ایم کارمانلس کے ہمراہ وہ معاہدہ سائن کردیا۔ سات دن بعد یعنی 26 فروری کو جب وطن پہنچا تو لاکھوں کے ہجوم نے اس کا شاندار استقبال کیا، اس استقبال میں اسکا کٹر سیاسی حریف عصمت انونو بھی موجود تھا۔

27 مئی 1960 کو جنرل جمال گرسل نےاس کا تختہ الٹ دیا اور ایک سال بعد 17 ستمبر 1961 کو اس کو اپنے وزیر خارجہ فطین رستم اور وزیر خزانہ حسن پولاتک سمیت پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

اس پر الزام تھا کہ اس نےاستنبول کےاندر یونانیوں کےاملاک کو نقصان پہنچایا تھا لیکن یہ صرف ایک بہانہ تھا، اس نےآئین اتاترک سے بغاوت کرتے ہوئے آذان کو عربی زبان میں بحال کرنے کی جرات کی تھی جس کی سزا اسے دی گئی۔

علی عدنان مندریس بیسویں صدی کا شاید پہلا حکمران تھا جسے اسلام کیلئے پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔

تحریر بشکریہ Anaba Ali