سرکاری نظام تعلیم پر عدم اعتماد
حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود والدین کا سرکاری نظام تعلیم پر اعتماد بحال نہ ہو سکا۔ پنجاب بھر کے 180 سکولوں میں ڈراپ آؤٹ کی شرح پچاس فیصد سے بھی زیادہ ہو گئی۔ ڈراپ آؤٹ کے باعث میٹرک کے نتائج بھی متاثر ہوئے۔
ایجوکیٹرز کی پھرتی، اساتذہ کی بائیو میڑک حاضری اور دیگر کئی اقدامات کے باوجود پنجاب کے سرکاری سکولوں کی کارکردگی والدین کیلئے اطمینان بخش ثابت نہ ہو سکی۔
پنجاب کے سرکاری سکولوں میں بچے سکول چھوڑنے لگے۔ محکمہ تعلیم پنجاب نے 33 اضلاع میں ڈراپ آؤٹ اور ابتر نتائج والے 180 سکولوں کی لسٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق سب سے ڈراپ آؤٹ کی شرح ضلع نارووال میں رہی، جہاں کے 20 سرکاری سکولوں میں ڈراپ آؤٹ 50 فیصد سے بھی زیادہ رہا۔
ضلع راولپنڈی کے 14، سیالکوٹ کے 12، قصور کے 11 اور لاہور کے 8 سکول بھی اس لسٹ میں شامل ہیں۔ ڈراپ آوٹ کی شرح میں اضافے کا میٹرک کے نتائج پر بھی منفی اثر پڑا اور 82 سکولوں میں میٹرک کے نتائج بھی ابتر رہے۔ محکمہ تعلیم نے ڈراپ آؤٹ کی وجوہات جاننے کیلئے سکول سربراہان کو طلب کر لیا ہے۔
Comments are closed on this story.