گاؤں کی آدھی آبادی "پرسرار نیند" کے خوف سے بھاگ گئی
کلاچی: قازقستان کے صوبے اقمولا میں ایک دیہات ہے جہاں کے باشندے 2013ء سے پراسرار طور پر زیادہ سونے لگے ہیں۔ نیند کا یہ غلبہ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ بعض دفعہ تو لوگ ہفتوں سوتے رہتے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق اس عجیب و غریب نیند سے بچے، جوان اور بوڑھے سبھی متاثر ہوتے ہیں۔ اسکول میں پڑھنے والے بچے بھی کلاس کے دوران سو جاتےہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں پر نیند کا غلبہ چھانے کا کوئی وقت مقرر نہیں۔
لوگ دن یا رات کسی بھی وقت سو سکتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر جب لوگ نیند سے جاگتے ہیں تو انہیں کچھ یاد بھی نہیں ہوتا۔ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانور بھی اس عجیب و غریب مظہر سے محفوظ نہیں۔
سائنس دانوں نے جب اس حوالے سے تحقیق کی تو انہیں معلوم ہوا کہ گاؤں کے قریب یورینیم کی کانیں اس بیماری کی وجہ بن رہی ہیں۔ ان کانوں کو اب بند کر دیا گیا ہے۔
اس بیماری کی وجہ کانوں سے نکلنے والی تابکاری نہیں ہے۔ بلکہ بڑی مقدار میں کاربن مونو آکسائیڈ کا اخراج ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کے اخراج کے باعث ہوا میں آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے جو زیادہ سونے کی وجہ بنتی ہے۔
2015 میں اس گاؤں کی آدھی آبادی انہی خدشات کے باعث دوسرے مقامات پر منتقل ہوگئی جبکہ آدھے افراد نے گاؤں چھوڑنے سے انکار کر دیا۔
Comments are closed on this story.