کیاآپ جانتے ہیں کہ زوال کے وقت عبادت کیوں منع ہے؟
قرآن پاک کی سورۃ عنکبوت آیت نمبر45 میں ارشاد ہے کہ 'بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے'۔ اس کے علاوہ سورۃ مدثر میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے، 'جنت والے جب جہنم والوں سے پوچھیں گے کہ کیا چیز انہیں دوزخ میں لے آئی تو وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے'۔
نماز اسلام کا ایک اہم ترین رکن ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآنِ پاک اور احادیث مبارکہ میں بار بار نماز قائم کرنے کی تائید کی گئی ہے۔ حدیث میں ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ فلاں شخص راتوں کو نماز پڑھتا ہے مگر دن میں چوری کرتا ہے، تو نبیﷺ نے فرمایا کہ ‘اُس کی نماز عنقریب اُسے بُرے کاموں سے روک دے گی۔
بطور انسان ہمارے ذہن میں کچھ ایسے سوالات اٹھتے ہیں جن کے جواب بظاہر عمومی ہوتے ہیں لیکن اس کی حقیقت معلوم نہیں ہوتی۔
ایسا ہی ایک سوال تمام مسلمانوں کے ذہنوں میں بھی یقیناً آتا ہوگا کہ زوال کے وقت عبادت کیوں نہیں کی جاتی یا زوال کے وقت عبادت کرنا کیوں منع ہے؟
کہا یہ جاتا ہے کہ زوال کے وقت تلاوت قرآن اور دیگر تسبیحات نہیں کرنی چاہئیں۔ بعض لوگ اس امر میں کہتے ہیں کہ اس وقت عبادت کرنے سے جن نازل ہوجاتے ہیں، جبکہ کچھ یہ کہتے ہیں کہ یہ جنوں کی عبادت کا وقت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ طلوع آفتاب ،غروب آفتاب اور زوال کےو قت کفار سورج کی پوجا کرتے تھے۔ اس لئے مسلمانوں کو ان اوقات میں عبادت کرنے سے منع کردیاگیا، تاکہ کفار یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ مسلمان بھی ان کی طرح سورج کی پوجا کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.