میڈیا کی آزادی اور شاہ محمود قریشی کا خالی کرسیوں سے خطاب
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج کل لندن میں ہیں، جہاں انہیں کینیڈا اور برطانیہ کے تعاون سے "ڈیفنڈ میڈیا فریڈم" یا "میڈیا کی آزادی کا دفاع کرو" کے عنوان سے منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
کیونکہ کانفرنس کا عنوان میڈیا کی آزادی سے متعلق تھا اس لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو پاکستان میں میڈیا کی آزادی سے متعلق مشکل سوالات کا سامنا تو کرنا ہی تھا۔ ہوا کچھ یوں کہ جیسے ہی وزیرِ خارجہ خطاب کیلئے آئے تو وہاں پر موجود صحافیوں نے پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔
جب صحافیوں نے شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران تقریب کا بائیکاٹ کیا تو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہو گئی جس میں ہال میں بڑی تعداد میں خالی کرسیاں نظر آرہی ہیں۔ یہ ویڈیو سینئر صحافی طلعت حسین نے بھی اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کی۔
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) July 11, 2019
اس کے علاوہ ایک اور ایسی ہی ویڈیو میں ایک کینیڈین صحافی ازرا لیونت کو دیکھا جا سکتا ہے جو وزیرِ خارجہ سے پاکستانی حکام کی طرف سے اپنے ایک ٹویٹ کو ڈیلیٹ کروانے سے متعلق احتجاج کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اپنے احتجاج کے دوران کینیڈین صحافی نے سخت الفاظ بھی استعمال کیے لیکن شاہ محمود قریشی تحمل سے جواب دیتے ہوئے صحافی کو بتا رہے ہیں کہ اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے جذبات کی عزت کی جائے تو پھر آپ کو اپنے لہجے اور انداز پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔
بائیکاٹ کے بعد سینسرشپ سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں 89 کے قریب ٹی وی چینل کام کر رہے ہیں اور روزانہ رات کو ٹاک شو ہوتے ہیں جن میں اینکر آزادانہ طور پر اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہیں۔
آج کل پاکستان میں میڈیا سنسرشپ سوشل میڈیا پر زیرِبحث ہے۔ جہاں ملک کے سینئر صحافی مختلف دباؤ کا ذکر کرتے اور میڈیا کی آزادی کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔
pic.twitter.com/sWAgwjorvc — LAVA لاوا (@lava_360) July 11, 2019
Comments are closed on this story.