Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

جج ارشد ملک کی ویڈیو تیار کرنے والے میڈیا ہاوٴس کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2019 04:51am

firdousimageee

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی آڈیو اور ویڈیو کے حوالے سے حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس میڈیا ہاوٴس میں یہ آڈیو اور ویڈیو تیار کی گئی ہے اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

جج ارشد ملک کی جانب سے ویڈیو کی تردیدی پریس ریلیز سامنے آنے کے بعد معاونِ خصوصی فردوس عاشق اعوان نے ایک اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق کومسخ کرکے ایک اور طویل آپ بیتی داستان بیان کی گئی جو مضحکہ خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور معزز ججز کارروائی کی خود نگرانی کررہے تھے، کیس کا متعلق عدالت میں ٹرائل ہورہاتھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ویڈیو جاری کر کے جج کے کردارپرانگلیاں اٹھائی گئیں اور عوام کوگمراہ کرنیکی کوشش کی گئی، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے سیاسی تھیٹرسجایاگیا مگر یہ ان کی پارٹی پر خود کش حملہ ثابت ہوا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جعلسازی ،فراڈ اور ہر طرح گمراہ کرنیکاحربہ ان کے بکس میں ہروقت تیار رہتا ہے۔ خاتون خود کو نائب صدر لکھتی ہیں مگر کل تو صدر بھی یرغمال بنے نظر آئے اورکل تاثر دیا گیا کہ جج اپنے ضمیرکی عدالت میں مجرم ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو سامنے لے آئیں، احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو نوازشریف کے چاہنے والے ن لیگی نے بنائی، ویڈیو میں جج صاحب تسلیم کررہے ہیں کہ میں بہت پریشان ہوں، میں نے ظلم کیا، میرا ضمیرمجھے جھنجھوڑ رہا ہے،جج صاحب نے ناصر بٹ کو خود گھر بلا کر ثبوت پیش کیے کہ نوازشریف بے قصور ہے۔

جج ارشد ملک کی ویڈیو رلیز کیے جانے کی مریم نواز کی پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن لیڈرشہباز شریف بالکل خاموش بیٹھے رہے ۔ شہباز شریف پوری پریس کانفرنس کے دوران خاموش بیٹھے رہے اور انہوں نے ایک لفظ بھی نہ بولے۔ اس حوالے مشیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی کہا کہ شہباز شریف پریس کانفرنس میں بے بس بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ضمیر کے قیدی نظر آئے۔

اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اپنی پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے۔ کہ نواز شریف کیخلاف فیصلہ خدا کو حاضر ناظر کر کے شواہد کی بنیاد پر کیا تھا، سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان پر شدید دباوٴ تھا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔

ارشد ملک نے پریس رلیز میں واضح کیا ہے کہ انہیں مقدمے کے دوران رشوت کی پیشکش کی گئی اور یہ پیشکش باربار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دھمکیوں کے باوجود ڈرے نہیں اور سچ کا ساتھ دیا۔