Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیل بھر میں اسرائیلیوں کا پُرتشدد احتجاج شروع ہوگیا

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2019 06:43am

Untitled-1

تل ابیب: اسرائیل میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام لڑکے کی ہلاکت کے خلاف پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک آف ڈیوٹی پولیس افسر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کھیل کے میدان میں موجود تھے جب انہوں نے دیکھا کہ 2 افراد جھگڑ رہے ہیں۔ جب افسر نے اپنی شناخت کروائی تو سلمان تیکاہ نامی لڑکے نے ان پر پتھر پھینکے جس پر پولیس افسر نے خوفزدہ ہو کر اپنی زندگی بچانے کیلئے گولی چلادی جس سے وہ نوجوان زخمی ہوگیا اور بعد ازاں ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔

Image result for Israel protest Black

تاہم عینی شاہدین نے پولیس کے اس موقف کو مسترد کردیا۔مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیل کی سیاہ فام کمیونٹی احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر آگئی، 5 روز سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل گیا۔

ہزاروں افراد اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے اور تل ابیب سمیت ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا۔ احتجاجی مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے کہ کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں۔

Image result for Israel protest Black

غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق مذکورہ واقعے کی تفتیش کیلئے افسر کو حراست میں لے کر چھوڑ دیا گیا لیکن احتجاج کے پیشِ نظر انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام مظاہرے شروع ہونے کے کافی وقت بعد اٹھایا گیا جس میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے اور اب تک 136 مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ فام اسرائیلی طبقے کو روزانہ جس قسم کے نسل پرستی پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا ہے یہ احتجاج اس کے خلاف بھی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے طویل عرصے سے رہائش، تعلیم اور ملازمت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے امریکا میں عمومی بات ہے اس سے قبل 2015 میں اسرائیل میں 2 پولیس افسران کے ہاتھوں ایک سیاہ فام فوجی کی پٹائی پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔