فردِ جرم۔۔۔ رانا ثناءاللہ کو سزائے موت ہوسکتی ہے؟
لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ پر فرد جرم میں جو سخت قانونی دفعات عائد کی گئی ہیں ان کے تحت وہ ضمانت سے محروم کئے جاسکتے ہیں اور سزائے موت تک ہوسکتی ہے۔
کنٹرول آف نارکوٹک سبسٹینس ایکٹ (سی این ایس اے) 1997ء کے تحت انٹی نارکوٹکس فورس نے ان پر الزامات عائد کئے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق اعلیٰ عدالتیں ضمانت دے سکتی ہیں جبکہ مذکورہ ایکٹ کے تحت یہ سہولت نہیں دی جاسکتی۔
مثال کے طور پر عدالتوں نے قومی احتساب آرڈیننس کے تحت ملزمان کو ضمانت دیتی رہی ہیں حالانکہ قانون کے تحت اس کی ممانعت ہے۔ حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ نے ایسے کئی ملزمان کی ضمانت منظور کی۔
این اے او کی طرح سی این ایس اے قوانین کے تحت بھی ضمانت کی گنجائش نہیں جب منشیات کی مقدار ایک حد سے تجاوز کرجاتی ہے۔ یہ جرم سزائے موت یا سزائے عمر قید کے زمرے میں آجاتا ہے اور ضمانت بھی نہیں ہوسکتی۔
رانا ثناء اللہ پر سی این ایس اے کی دفعہ 9 سی کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے جس پر جرم ثابت ہونے پر مجرم مذکورہ سزاؤں کا مستحق ہوجاتا ہے۔
ایک کلو گرام سے زائد منشیات کی برآمدی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ اگر مقدار 10 کلوگرام یا اس سے زائد ہو تو عمر قید سے کم سزا نہیں دی جاسکتی۔
اے این ایف نے رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے 15 کلوگرام منشیات برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 100 گرام یا اس سے کم منشیات کی برآمدی پر دو سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں ہیں۔ 100 گرام سے زائد اور ایک کلو گرام سے کم پر 7 سال قید کی سزا ہے۔ دفعہ 51 کے تحت رانا ثناء اللہ جیسے ملزمان کیلئے قانون کے تحت ضمانت کی گنجائش نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.