Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

!ورلڈکپ میں پاک بھارت ٹاکرے کی تاریخ پر ایک نظر

اپ ڈیٹ 14 جون 2019 11:47am

Untitled-1

پوری دنیا کی نظریں کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان اوربھارت کے درمیان ہائی وولٹیج ٹاکرے پر لگی ہیں جو اتوار سولہ جون کو مانچسٹر میں ہونے جارہا ہے، ویسے توورلڈ کپ کا ہر میچ ہی سنسنی سے بھرپور ہوتا ہے لیکن شائقین کو پاک بھارت میچ کا بے صبری سے انتظارہوتا ہے۔ ہزاروں شائقین اس ٹاکرے کودیکھنے کیلئے اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم میں موجود ہوں گےجبکہ دنیا بھر کے اربرں شائقین ٹی وی پرنظریں جمائے ہوں گے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ جنگ کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔ روایتی حریف آخری بار دوہزاراٹھارہ کے ایشیا کپ میں مدمقابل آئے تھے جہاں دونوں میچزمیں پاکستان کوناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس سے قبل پاکستان نے بھارت کو انگلینڈ میں ہی 2017 کی چیمپئینزٹرافی کے فائنل میں بھارت کو ہرا کرپہلی بار ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
بدقسمتی سے پاکستان ورلڈ کپ میں آج تک پاکستان بھارت سے نہیں جیت سکا۔ شائقین اس بارپرامید ہیں کہ گرین شرٹس سولہ جون کو بھارت کوشکست دے کر یہ روایت توڑدیں گے۔ اب تک کھیلے گئے گیارہ ورلڈ کپ میں پاکستان اوربھارت کی کارکردگی کیسی رہی اوردونوں کا کب کب آمنا سامنا ہوا اس پرایک نظرڈال لیتے ہیں۔
975 اور1979 میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان اوربھارت کوالگ الگ گروپس میں رکھا گیا جس کی وجہ سے روایتی حریف ایک دوسرے کے مدمقابل نہیں آسکے۔

ورلڈ کپ 1983
19831983میں بھی ورلڈ کپ کی میزبانی انگلینڈ نے کی۔ اس میگا ایونٹ میں بھی پاکستان اوربھارت ایک دوسرے کے سامنے نہ آسکے۔ دونوں ایشیائی ٹیموں نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی لیکن سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کوپچھاڑدیا۔ دوسری جانب بھارت فائنل میں ویسٹ انڈیز 43رنزسےشکست دےکرپہلی بار ورلڈ چیمپئین بن گیا۔

ورلڈ کپ 1987
انیس سوستاسی میں پاکستان اوربھارت نے مشترکہ طورپر چوتھے ورلڈ کپ کی میزبانی کی
لیکن اس مرتبہ بھی پاک بھارت مقابلہ نہ ہوسکا۔ پاکستان اوربھارت مسلسل دوسری مرتبہ سیمی فائنل میں پہنچے لیکن سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان اورانگلینڈ نے بھارت کو پچھاڑکرفائنل تک رسائی حاصل کرلی۔

ورلڈ کپ 1992
آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ میں ہونے والے پانچویں ورلڈ کپ سے ون ڈے کرکٹ میں جدت آگئی۔ عالمی کپ میں پہلی مرتبہ رنگین کٹ اوروائٹ بال استعمال کی گئی۔ اس ورلڈ کپ میں 9 ٹیموں نے حصہ لیا اورراؤنڈ رابن کی بنیاد پرہر ٹیم نے آٹھ میچز کھیلے۔ پہلی بار عالمی کپ میں پاکستان اوربھارت کا مقابلہ ہوا جس میں بھارت نے 43 رنزسے کامیابی سمیٹی۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7وکٹوں پر 216رنز بنائے۔ ہدف کے تعاقب میں قومی ٹیم 173رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ گرین شرٹس، بھارت کیخلاف شکست کے باوجود ٹاپ فور میں پہنچے اورسیمی فائنل میں فیورٹ نیوزی لینڈ کوہرا کر پہلی بار حتمی معرکہ کیلئے کوالیفائی کیا جہاں انگلینڈ کو 22 رنزسے پچھاڑ کرپہلی بار عالمی چیمپیئن بننے کا اعزازحاصل کیا۔

ورلڈ کپ 1996
1996 میں ورلڈ کپ کے مشترکہ میزبان پاکستان، بھارت اورسری لنکا تھے۔ بنگلور میں کھیلے گئے کوارٹرفائنل میں پاک بھارت ٹاکرا ہوا۔ بھارت نے پاکستان کو 39 رنزسے ہرا کرسیمی فائنل میں جگہ بنالی۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8وکٹوں پر 287کا مجموعہ بنایا۔ پاکستان ہدف کے تعاقب میں 49اوورز میں 9وکٹوں پر248رنز بنا سکا۔ بھارت کیخلاف مقابلہ پاکستان کے لیجنڈری بیٹسمین جاوید میانداد کےکیرئیر کا آخری میچ ثابت ہوا، وہ اس میچ میں 38 رنزبنا کرناٹ آؤٹ رہے۔

ورلڈ کپ 1999
ساتواں عالمی کپ انگلینڈ میں کھیلا گیا۔ اس ورلڈ کپ میں میں پاکستان نے آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دی لیکن اسے بھارت کیخلاف شکست کا مزہ چکھنا پڑا۔ دونوں ٹیموں کا مقابلہ سپر سکس مرحلے میں ہوا۔ بھارت نے پاکستان کو جیت کیلئے 227رنز کا ہدف دیا۔ گرین شرٹس 46ویں اوورمیں 180رنز پرڈھیرہوگئے۔ شکست کےباوجود پاکستان کا سفر جاری رہا اورشاہینوں نے فائنل تک رسائی حاصل کی جہاں انہیں آسٹریلیا کےہاتھوں شکست ہوئی۔

ورلڈ کپ 2003
2003 کے عالمی کپ کے میزبان جنوبی افریقا، زمبابوے اورکینیا تھے۔ روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں شامل تھے، گروپ مرحلے میں بھارت نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے پچھاڑ کر میگا ایونٹ میں چوتھی فتح سمیٹ لی۔ پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 7 وکٹوں پر273رنزبنائے۔ سعید انور نےشاندار سنچری اسکورکی۔ بھارت نے ہدف 4 وکٹوں کے نقصان پرحاصل کرلیا۔

ورلڈ کپ 2007
2007 میں ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پہلی بار 16 ٹیموں نے حصہ لیا اوراکیاون میچزکھیلے گئے۔ میگا ایونٹ میں پاکستان اوربھارت کی ٹیمیں الگ الگ گروپس میں شامل تھیں، دونوں ہی گروپ مرحلے سے آگے نہ جاسکیں اسلئے روایتی حریفوں کے درمیان میچ کا موقع ہی نہ آسکا۔

ورلڈ کپ 2011
2011 ورلڈ کپ کی میزبانی مشترکہ طورپر بھارت، سری لنکا اوربنگلا دیش نے کی۔ پاکستان اور بھارت کو مختلف گروپس میں رکھا گیا دونوں ٹیمیں سیمی فائنل میں ٹکرائیں۔ موہالی میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے 9وکٹوں پر 260 رنز اسکورکئے، وہاب ریاض نے 5 شکارکئے۔ ہدف کے تعاقب پاکستان کی ٹیم 231 رنز بنا کرآؤٹ ہوگئی۔ بھارت نے 29رنز سے کامیابی حاصل کرکے فائنل میں جگہ بنالی۔ فائنل میں بھارت نے سری لنکا کو ہرا کردوسری مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزازحاصل کیا۔

ورلڈ کپ 2015
ورلڈ کپ کا گیارہواں ایڈیشن آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ میں ہوا۔ پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں شامل تھے۔ ایڈیلیڈ میں ہونے والے گروپ میچ میں روایتی حریفوں کا ٹاکرا ہوا۔ بھارت نے 76 رنزسے فتح سمیٹ کر گرین شرٹس کو ورلڈ کپ میں چھٹی ناکامی سے دوچارکردیا۔ بھارت نے ویرات کوہلی کی سنچری کی بدولت پاکستان کو301 رنزکا ہدف دیا۔ سہیل خان نے بھارت کے 5 مہرے کھسکائے۔ ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ لائن روایتی انداز میں دھوکہ دے گئی اورپوری ٹیم صرف 224رنزہی بناسکی۔ کپتان مصباح الحق 76رنزبنا کرنمایاں رہے۔

نوٹ: یہ مضمون مصنف کی ذاتی رائے ہے،  ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔