اُسامہ کی لاش کو سمندر برد کیوں کیا گیا۔۔۔؟ 2 اہم ترین انکشاف
ریاض: سعودی عرب کی انٹیلی جنس ایجنسی (General Intelligence Presidency ) کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے اسامہ بن لادن کو دفنانے کے بجائے سمندر برد کرنے کے حوالے سے اہم انکشاف کیا ہے۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے العربیہ نیوز چینل کے پروگرام الذاکرۃ السیاسیۃ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کو امریکی فوج نے قتل کے بعد سمندر برد اسلئے کیا تاکہ اس کی قبر مرجع خلائق نہ بن جائے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی افواج نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے گھر پر حملہ کرکے اسے قتل کرنے کے بعد لاش کو سمندر برد کردیا تھا تاکہ شدت پسند اس کی قبر سے سیاسی اور نظریاتی فوائد حاصل نہ کرسکیں۔
ترکی بن فیصل بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ امریکا کو اس بات کا بھی خدشہ تھا کہیں زندہ اسامہ سے زیادہ مردہ اسامہ ان کیلئے خطرہ نہ بن جائے اسلئے اسامہ کے نشان کو ہی مٹا دیا گیا۔
سعودی ایجنسی ریاسۃ الاستخبارات العامۃ کے 24 سال (1977-2001) تک سربراہ رہنے والے ترکی الفیصل نے اسامہ بن لادن کی 1996 میں سعودی عرب حوالگی سے متعلق انکشاف کیا کہ سوڈانی صدرعمرالبشیر نے اسامہ کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کی پیش کش کی تھی۔
ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ سوڈانی صدر 1996 حج کی ادائیگی کیلئے آئے تھے اور ولی عہد شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے ملاقات میں اسامہ بن لادن کو عدالتی کارروائی نہ کرنے کی شرط پر سعودی عرب کے حوالے کرنے کی پیشکش کی تھی، تاہم اس وقت کے ولی عہد اور مرحوم شاہ عبداللہ نے مشروط پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 84 سالہ شہزادہ ترکی الفیصل سعودی عرب کی اہم سیاسی شخصیت ہیں جو 1977 سے سعودی خفیہ ایجنسی کے سربراہ بھی رہے اور اس دوران کئی بار اسامہ بن لادن سے ملاقاتیں بھی ہوئیں، تاہم شہزادہ ترکی الفیصل ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے محض 10 دن قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
Comments are closed on this story.