پاکستانی گلابی نمک کی بھارت ترسیل
کراچی: گزشتہ کچھ عرصے سے سماجی رابطے کی ویبسائٹس پر پاکستان کے گلابی نمک کی بھارتی میں پیکنگ کے بعد یورپ میں مہنگے داموں فروخت کے خلاف بھرپور مہم چل رہی ہے، جس پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
رواں سال فروری میں ہونے والی پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت نے پاکستانی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا تو سوشل میڈیا پر یہ مطالبہ کیا جانے لگا کہ کھیوڑہ کی کان سے نکلنے والے گلابی نمک کی بھارت کو برآمد بند کی جائے، کیونکہ بھارت پاکستان سے یہ نمک ایک سے 2 روپے فی کلو میں خرید کر یورپی ممالک میں 20 سے 25 پاﺅنڈ فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس نمک کی بھارت کو برآمد بند کرکے پاکستان براہ راست یورپی ممالک میں اس کو فروخت کرے اور منافع حاصل کرے۔
ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے کہا کہ وہ اس معاملے کی حقیقت جاننے کیلئے تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں اور چند روز میں یہ رپورٹ شیئر کریں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ بظاہر تو یہ مہم مبالغہ آرائی پر مبنی لگتی ہے لیکن وہ اس بارے میں حتمی رائے اسی وقت دیں گے جب انہیں حقائق کا علم ہوگا۔
Ordered an inquiry already ll share report in a weeks time, Apparently its exxagerated camapaign but let me verify facts to be hundred percent sure... https://t.co/wtZLhuCDVi
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) June 8, 2019
خیال رہے کہ بھارت کھیوڑا کی اس گلابی نمک کی کانوں کا نمک دوسرے ملکوں کو اپنی مہر کے ساتھ بیچ بھی رہا ہے۔ پاکستانی نمک بھارت سے ہو کر اسرائیل جاتا ہے جہاں سے اسے پیک کرکے پوری دنیا مین بیچا جاتا ہے، اس سے بھارت اربوں روپے کما رہا ہے جبکہ پاکستان کی نمک سے آمدنی صرف چند کروڑ ہے۔ بھارت اس نمک کو ہمالیہ کا نمک کے نام سے فروخت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ کھیوڑا میں یہ نمک 300 سال قبل ازمسیح میں اس وقت دریافت ہوا تھا جب سکندرِاعظم کی فوجوں نے جہلم کے اس علاقے میں قیام کیا تو ان کے گھوڑے گھاس چرنے کی بجائے پتھر چاٹنے لگے۔
کھیوڑا میں جو گلابی نمک کی کانیں ہیں وہ دنیا میں صرف پاکستان میں ہی پائی جاتی ہیں، پاکستان کے علاوہ گلابی نمکدنیا میں کسی جگہ نہیں پایا جاتا۔ یہ نمک واہگہ بارڈر کے راستے بھارت جاتا ہے اور بھارت میں اس نمک کو بھیجنے پر آنے والا خرچ یہی نمک کراچی بھیجنے پر آنے والے خرچ سے کم ہے۔
Comments are closed on this story.