!!!معروف کولڈ ڈرنک کمپنی کی چار کھرب کی غلطی
سنہء 1992 میں فلپائن کے اندر کوکا کولا کا راج تھا۔ کولڈ ڈرنکس کی 75 فیصد مارکیٹ کوکا کولا نے قابو کر رکھی تھی اور پیپسی کے حصے میں محض 17 فیصد مارکیٹ تھی۔
باقی 8 فیصد مارکیٹ دوسری ڈرنکس نے سنبھال رکھی تھی۔ کوکا کولا کا راج توڑنے کیلئے پیپسی کے بڑے بڑے دماغ بیٹھے اور ایک منصوبہ ترتیب دیا، جس کی مدد سے فلپائن کی مارکیٹ میں پیپسی کی سیل بڑھائی جاسکتی تھی۔
ایک انعامی منصوبہ لانچ کیا گیا۔ جس کے مطابق لوگوں کو کہا گیا کہ پیپسی، سیون اپ اور ماؤنٹین ڈیو ( یہ سب پیپسی کی ہی پراڈکٹس ہیں) کی بوتل خریدیں اس کے ڈھکن کے اندر اگر 3 ہندسوں کا نمبر نکلا تو آپ کو ایک ہزار فلپائنی روپے سے دس لاکھ فلپائنی روپوں تک انعام دیا جائے گا۔ مختلف نمبرز پر مختلف انعام ہوگا۔
لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر چھوٹے چھوٹے کیش پرائز ملنے لگے۔ ایک ملین یعنی دس لاکھ فلپائنی روپوں کے ونر کا اعلان 25 مئی 1992 کو ہونا تھا۔
لوگ اس اعلان کے بعد دیوانے ہو گئے۔ اگلے دو ہفتوں میں پیپسی کی سیل 40 فیصد بڑھ گئی۔ دو ہفتوں میں فلپائن کی آدھی سے زیادہ آبادی یعنی 31 ملین لوگوں نے پیپسی کی بوتلیں خریدیں۔
چھوٹے موٹے کیش پرائز روزانہ ملتے رہے۔ 25 مئی 1992 کو پیپسی نے اعلان کیا کہ "349" نمبر کے ڈھکن والا دس لاکھ روپے کا حقدار ہے۔
پیپسی کے خیال میں انھوں نے 349 نمبر کے ڈھکن والی صرف ایک پیپسی بنائی ہے لیکن اسی دن شام کو 4 لاکھ 90 ہزار 116 لوگ 349 کا ڈھکن اٹھائے سڑکوں پر آگئے، سب نے دس دس لاکھ کا مطالبہ کردیا۔
اس وقت پیپسی کو علم ہوا کہ غلطی سے ایک کی بجائے 8 لاکھ بوتلوں پر 349 چھپ گیا اور یہ ساری غلطی اس کمپیوٹر پروگرام اور میکسکو کی ڈی اینڈ جی فرم کی ہے جسے اس کام کیلئے ہائر کیا گیا تھا۔ یہ غلطی پیپسی کو چار کھرب فلپائنی روپوں کی پڑ رہی تھی۔
پیپسی نے سب کو دس دس لاکھ دینے سے انکار کر دیا۔ سڑکوں پر ہنگامے پھوٹ گئے۔ پیپسی کے 30 سے زیادہ ڈیلیوری ٹرک تبادہ کر دئے گئے۔ پیپسی کے ایک وئیر ہاوس پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کر کے اس کے تین ورکرز سمیت پانچ لوگ مار دئے گئے۔
عدالت نے نوٹس لیا اور پیپسی کو عدالت بلا کر ان پر کیس کر دیا جو کہ چودہ سال چلا۔ 2006 میں پیپسی کی اس کیس سے جان چھوٹی۔ پیپسی کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ لیکن ان چودہ سالوں میں پیپسی نے فلپائن میں اپنی تاریخ کی سب سے بدترین زبوں حالی دیکھی۔ یوں ایک چھوٹی سی غلطی پیپسی کو چار کھرب میں پڑتے پڑتے بچی۔
Comments are closed on this story.