اصرافِ غذا اور بھوک کے بارے میں 8 حقائق
عالمی بھوک کا مسئلہ غذائی قلت کی وجہ سے بالکل نہیں ہے، حالیہ دور میں دنیا میں اتنی مقدار میں غذا پیدا کی جارہی ہے کہ روئے زمین پر موجود ہر ایک مرد، عورت اور بچے کا پیٹا بھرا جاسکے۔
اس کے باوجود اس غذا کی ایک تہائی مقدار یا تو برباد کی جاتی ہے یا پھر استعمال سے پہلے ہی سڑ جاتی ہے۔ کھانے کا یہ اصراف زیادہ تر کچن میں ہوتا ہے، جہاں کھانا بناتے وقت زیادہ تر ضائع کیا جاتا ہے، فریج میں خراب ہوجاتا ہے یا پھر کھاتے ہوئے بچا دیا جاتا ہے۔
لیکن اس سے بھی زیادہ غذا فصل کے موسم میں برباد ہوتی ہے۔ فصل کٹائی کے بعد ان کو محفوظ کرنے کے ناقص انتظامات کے باعث فصل ضرورت کے تحت استعمال ہونے سے پہلے ہی خراب ہوجاتی ہے یا پھر ان میں کیڑے پڑ جاتے ہیں۔
دائمی غربت، تنازعات اور ذرائع کی عدم دستیابی کے باعث ضائع ہونے والی غذا ہی دنیا بھر میں غذائی قلت کی جڑ مانی جارہی ہے۔
یہاں ہم آپ کو غذا کے اصراف اور بھوک کے بارے میں آٹھ حقائق بتائیں گے۔
٭ ہر سال تقریباً ایک ٹریلین ڈالر کا کھانا ضائع ہوجاتا ہے یا پھر غائب ہوجاتا ہے ۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے غذا و زراعت کے مطابق اگر اس عمل کو محفوط بنایا جاسکے تو دو ارب انسانوں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
٭ امیر ممالک میں موجود صارفین ہر سال تقریباً اتنا ہی کھانا ضائع کرتے ہیں جتن افریقا کے کس ملک کی کُل پیداوار ہے۔
٭ اگر ضائع ہونے والے کھانے کو ایک ملک کی شکل دی جائئے تو وہ امریکا اور چین کے بعد تیسرا بڑا کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرنے والا ملک بن جائے گا۔
٭ صرف امریکا میں ہی 30 سے 40 فیصد کھانا ضائع کیا جاتا ہے، جو فی مہینہ فی شخص 20 پاؤنڈ بنتا ہے۔
٭ 2011 میں سب صحارن افریقا میں 4 بلین ڈالر کی فصل برباد ہوئی، جو اس سال پورے خطے کو فراہم کی گئی غذا سے زیادہ تھی۔
٭ عالمی طور پر غذا کے ضیاع کو 2030 آدھا کرنا اقوام متحدہ کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
٭ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا 'زیرو پوسٹ ہارویسٹ لوسز' پروجیکٹ مقامی طور پر تیار ہونے والے کم قیمت گودام (سائلوز) کسانوں کو فراہم کرتا ہے، ساتھ ہی انہیں فصل کی کٹائی کے بعد اس کو محفوظ بنانے کی ٹریننگ بھی دیتا ہے، جو پانچ چیزوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ جس میں فصل کی کاشت، سُکھانا، بیج نکالنا، دھوپ سے بچانا اور محفوظ کرنا شامل ہیں۔
٭ ڈبلیو ایف پی مقامی مارکیٹوں تک رسائی کو بڑھا رہی ہے تاکہ غذائی اصراف کو کم کیا جاسکے۔ جس میں مقامی فصلوں سے اسکولوں کیلئے کھانے کی تیاری، مناسب سڑکوں اور حفاظتی سہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔ ساتھ ہی کانگو میں خواتین کسانوں کو کارگو بائکس فراہم کی گئی ہیں تاکہ مقامی بازاروں تک ان کی رسائی ممکن ہوسکے۔
Comments are closed on this story.