شیشہ پینے کے شوقین حضرات ایک بار یہ ضرور پڑھ لیں
تحریر :ذیشان حسین
ہمارے معاشرے میں ہمیں دہشتگردی اور کئی دیگر مسائل کا سامنا تو ہے ہی مگر اب تو حد ہی ہوگئی ہے۔وہ اس طرح سے کہ ہم اپنی صحت اور اس پر مضر اثرات ڈالنے والے عوامل پر بالکل بھی غور نہیں کرتے اب تو مارکیٹ میں ایسی ایسی چیزیں آگئی ہیں کہ لوگ انہیں فیشن کے طور پراستعمال کررہے ہیں۔جی ہاں آپ بالکل ٹھیک سمجھے میں شیشہ کی ہی بات کر رہا ہوں یہ ایک ایسا ناسور ہمارے معاشرے میں پھیلتا جا رہا ہے جو لوگوں کی صحت کو سگریٹ نوشی سے بھی چھبیس گنا زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے اور یہ مسئلہ صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آچکی ہے۔پاکستان میں بھی ایک سے ایک شیشہ بار اور کیفے کھل چکے ہیں جس میں نہ صرف نوجوان لڑکے بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی اپنی صحت اور مستقبل کو تباہ کررہی ہوتی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل تک ہم جن چیزوں کا شکار تھے ان نشہ آور چیزوں میں گٹکا، پان، سگریٹ اور چھالیہ وغیرہ تھیں مگر اب یہ ایک ایسی چیز متعارف کردی گئی ہے جس کو نوجوان نسل برا سمجھنے کے بجائے اس کو فیشن سمجھتے ہیں جبکہ وہ اس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ اس میں کیا کیا چیزیں شامل ہیں اور اس کے صحت پر کیا کیا نقصانات مرتب ہوسکتے ہیں۔شیشے میں یورینیم اور سیسہ جیسی بہت سی مہلک چیزیں شامل ہوتیں ہیں جو انسان کی صحت کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہیں۔
اس کو مزید اونچائیوں تک پہنچانے کے لئے اس میں طرح طرح کے فلیورز متعاف کرادیئے گئے ہیں جن کی وجہ سے لوگوں کا رجحان اس کی طرف کافی بڑھ چکا ہے ۔اس میں موجود مہلک اشیاء انسان کو کینسر اور اس جیسی کئی مختلف بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہیں ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے دل کی بیماریوں میں بھی انسان مبتلا ہوسکتا ہے اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ہر سال ہزاروں افراد ان بیماریوں کا شکار ہوکر موت کی نیند سو جاتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے کئی بار اس کے خلاف مہم تو چلائی گئی مگر حقیقت تو یہ ہے کہ جب تک ہم خود اس بڑے ناسور کے خلاف قدم نہیں اٹھائیں گے تو یہ ختم نہیں ہوگا۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اس کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ایک بہتر اور نشے سے پاک پاکستان کی تکمیل ہوسکے۔۔۔
Comments are closed on this story.