.نوٹ: یہ مضمون مصنف کی ذاتی رائے ہے، ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں
کراچی میں علاقائی داستان گوئی پر دو روزہ کانفرنس
کراچی میں دسمبر سیرتﷺ کے جلسے کانفرنس، میلے،کانفرنس، الیکشن،آرٹس کونسل کے برنچ، ایکسپو میں کتاب میلہ،پریس کلب کے سالانہ انتخابات، میوزک کانفرنس، کے سرگرمیاں لے کر آیا ہے۔
ان دنوں کراچی میں آرٹس کونسل اور پریس کلب کے الیکشن کی گہما گہمی ہے، جبکہ ایکسپو میں ہونے والے کتاب میلے پر سب کی نظریں ہیں، یہ ایسے ایونٹ ہیں، جس میں ہر کے بڑی تعداد حصہ لیتی ہے ۔ایسے میں دو روزہ فوک اسٹوری ٹیلنگ کانفرنس دو ہزار اٹھارہ کا کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں آج سے شروع ہوئی ہے۔
اس کانفرنس میں ملک بھر سے لوک فنکار، اداکار، معروف لکھنے والے ، گلوگار، معروف ادکارہ ثمینہ پیرزادہ، خواجہ نجم الحسن،شرمین عبید چنا ئے،ڈاکٹر فوزیہ سعید سابق ای ڈی لوک ورثہ اسلام آباد،سیف سمیجو،فوک گلوکار بھگت بھورا لال۔ پنہل فقیر۔ گلگت بلتستان کے مشہور فوک سنگر سلمان پارس،پنجابی فوک سنگر بشرہ صادق شریک ہیں۔
کانفرنس میں مشہور میوزک بینڈ خماریاں پرفارم بھی کرے گا۔ دو روزہ کانفرنس کے اغراض و مقاصد اور تعارف آئی آر سی کے وسیم احمد نے کرایا ، جس کے بعد مشہور پنجابی لوک گلوکارہ بشرہ صادق نے ہیر پڑھی۔امریکن سفارت خانے کے نمائندے نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے انعقاد کو سراہا اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیئے: عالمی اردو کانفرنس: کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا ادبی میلہ
ڈاکٹر فوزیہ سعید نے کانفرنس کے شرکاء کا تعارف پیش کیا اور کانفرنس کی تھیم بیان کی۔واشنگٹن ڈی سی سے بذریعہ اسکائپ نیشنل ہسٹری میوزیم واشنگٹن کے پاول ٹیلر اور رابرٹ پونیشان نے میوزیم کی اہمیت اور دنیا بھر میں میوزیمز کا کلچر کے فروغ میں کردار اور اہمیت۔میوزیم کی تعریف اور تاریخ بیان کی۔ایشیاء اور سینٹرل ایشیاء کے کلچر لیٹریچر پر اپنے کام سے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا اور ڈائیورسٹی ان گریٹنس کی اہمیت اور کردار پر روشنی ڈالی۔پاکستان آرمی میوزیم کے سربراہ بریگیڈیرعدنان سلیم نے پا ک آرمی میوزیم کی تاریخ اور قیام کے مقاصد بیان کیے اور پاکستان آرمی کی تاریخ کو نیو جنریشن تک پہچانے کے لیے پاک آرمی میوزیم کے بہت سے گو شے وا کیے۔
کانفرنس سے مشہور سندھی ادیب و شاعر اختر درگاہی۔ سندھیالوجی انسٹیٹوٹ سندھ یونیورسٹی کے سربراہ اسحاق سمیجو۔حاکم علی شاہ بخاری۔ندیم نیاز، ریئس اختر نے بھی خطاب کیا۔ گلگت بلتستان کے کلچرل سیکریٹری عاصم تیوانہ نے اپنے علاقائی گیتوں کا اور رقص سے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ اور بتایا کہ جی بی کے دس اضلاع ہیں،پندرہ لاکھ کی آبادی ہے اور سیاحوں کی سالانہ آمد پندرہ لاکھ ہے، دیو مالائی کہا نیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: دفاعی ساز و سامان کی نمائش آئیڈیاز2018
گلگت بلتستان میں کوئی میوزیم نہیں ہے مگر پورا گلگت بلتستان میوزیم ہے۔ اس موقع پر گلگت بلتستان کے حسین نظاروں اور وادی پر بنی ڈاکیو منٹری فلم دکھائی گئی۔ اسحاق سمیجو نے سندھی فوک اسٹوری کی تاریخ بیان کی۔مشہور سندھی لوک گلوکار پنوں فقیر نے بگھت کبیر کا بھجن گایا۔ جس کے بعد مشہور سندھی لوک گلو کار بھگت بھورا لال نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام پیش کر کے کانفرنس میں سماں باندھ دیا،کانفرنس کے شرکاء جھوم اٹھے۔
گلگت بلتستان کا لوک رقص گلگت بلتستان سے آے فنکاروں شان حمید اور دیگر نے سلمان پارس کے گیت پر پرفارمنس دی ۔ بشرہ صادق نے بلھے شاہ کا پنجابی کلام پیش کیا۔ مادری زبان میں داستان گوئی کے موضوع پراجلاس میں گفتگو کرتے ہوے ندیم نیاز اور نور الہدی شاہ نے مادری زبان میں داستان گوئی پر اظہار خیال کیا۔ تیسرا اجلاس داستان گوئی موسیقی کے موضوع ذوالفقار علی نے گفتگو کی"داستان گوئی اور میوزک کے ذریعے"کے موضوع پر فلم دکھائی گئی۔فقیر پنوں اور بھگت بھورو لال نے پرفارم کیا۔ کانفرنس ملک کے طول عرض سے آئے ہوئے فنکاروں، لکھاریوں، فلم بنانے والوں اور موسیقی کے شیدائیوں کا ایک شاندار اجتماع ہے۔
Comments are closed on this story.