قسطوں میں مارنے والا مرض دمہ ! احتیاطی تدابیر اور بچاو
پھیپھڑوں کی نالیوں کے پتلی ہونے کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری یا پھر سانس کی نالیوں میں خرابی سے سانس میں لینے مشکل ہونے کے مرض کو دمہ کہا جاتا ہے۔
دمہ ایک ایسا مرض ہے جو کہ انسان کو قسطوں میں موت کے دہانے پر لے جاتا ہے۔ دمے کے مرض کی علامات یہ ہیں کہ اس میں مبتلا شخص کو سانس لینے میں دشوار، کھانسی ، سینے کا درد، تھکان اور سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز آنا ہے۔
اگرچہ کہ دمے کے مرض کے خاتمے کیلئے ابھی تک مکمل علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے لیکن اس مرض کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے اور اس کے لئے عقل اور تدبیر کی ضرورت ہوتی ہے۔
تدبیر کیلئے ضروری ہے کہ بیماری میں مبتلا شخص فوری طور پر اپنے روز مرہ معمولات کو تبدیل کرے اور اگر وہ سگریٹ یا بیڑی پینے کا عادی ہے تو اس کو ترک کرے، شراب ، نشہ آور اشیاء اور ادویات سے پرہیز کرے۔ اسکے علاوہ سگریٹ یا بیڑی پینا چھوڑنے کے علاوہ اسکے دھویں سے بچنا بھی اتنا ہی ضروری ہے کیونکہ اسکا دھواں بھی اتنا ہی مضر صحت ہے لہذا اس سے بھی بچا جائے۔
دمے کے مرض کیلئے سب سے زیادہ دو اشیاء استعمال ہوتی ہیں ایک انہیلرس ہیں جبکہ دوسرا پاوڈر انہیلرزہیں۔ ان دوائیوں کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کا سائیڈ ایفیکٹ یا نقصان نہیں ہے کیونکہ اسکو لینے سے بہت کم مقدار خون میں جذب ہوتی ہے۔ اور ان کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ یہ سیدھی سانس کی ان نالیوں پر اثر کرتی ہیں جو کہ خرابی سے دوچار ہیں اور ان کو مزید بگڑنے سے روکتی ہے۔
بصورت دیگر اگر اسٹورائیڈز یا گولیاں یا انجیکشن استعمال کیے جائئیں تو اس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
Comments are closed on this story.