بلیّ اور کتّے کے تھوک میں موجود خطرناک اور ہلاکت خیز جراثیم
کتے اور بلی کے لعاب میں ایک نایاب لیکن ہلاکت خیز بیکٹیریا موجود ہونے کا انکشاف ہے جو گزشتہ ماہ امریکا میں دو افراد کی جان بھی لے چکا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ 58 سالہ امریکی شخص شیرون لارسن اپنے پالتو کتّے کے کاٹنے کی وجہ سے انتقال کرگئے تھے۔ اسی طرح 48 سالہ خاتون کو پالتو بلی نے ہاتھ پر کاٹ لیا تھا اور چند دنوں بعد وہ بھی چل بسیں۔
دونوں افراد کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ موت کی وجہ غیر معمولی اور منفرد ہے۔ دونوں کے خون میں Capnocytophaga (کیپنوسیٹوفیگا) نامی بیکٹیریا موجود تھا، جو اب دنیا میں نایاب ہے اور عمومی طور پر کتے اور بلی کے لعاب میں پایا جاتا ہے۔
قبل ازیں خیال کیا جاتا تھا کہ کتّے اور بلی میں پایا جانا والا یہ بیکٹیریا Capnocytophaga انسان کو بیمار اور لاغر تو کرسکتا ہے لیکن یہ ہلاکت خیز نہیں، تاہم امریکا میں دو افراد کی موت نے سابق نظریات کو غلط ثابت کردیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ Capnocytophaga کمزور قوت مدافعت والے افراد کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا تھا، لیکن دو صحت مند افراد کی موت پر ماہرین طب کو اس حوالے سے مزید تحقیق کرنا ہوگی۔
Comments are closed on this story.