Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

نیلا ہیرا: زمین کی گہرائیوں کے راز کا مدفن

شائع 04 اگست 2018 07:41am

Untitled-1-Recovered

مہنگے ترین زیورات میں استعمال ہونے والا دنیا کا سب سے مشہور و نایاب پتھر 'نیلا ہیرا' ہے۔ جس کے سینے میں زمین کی انتہائی گہرائیوں کے راز دفن ہیں۔

نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق بینکاروں، کاروباری شخصیات حتیٰ کے بادشاہوں نے ہاتھوں میں دکھائی دینے والا ایک نیلا ہیرا واشنگٹن میوزیم میں عوامی نظارے کے لیے رکھا گیا ہے۔ نیلا ہیرا کی ارضیاتی تاریخ اس کے سفر سے بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔

سائنس دانوں نے دنیا میں 46 نیلے ہیروں کا مطالعہ کیا، جن میں جنوبی افریقہ کا وہ نیلا ہیرا بھی شامل ہے جسے سن 2016 میں 25 ملین ڈالر کے عوض فروخت کیا گیا تھا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیلا ہیرا زمین میں چار سو دس میل یا چھ سو ساٹھ کلومیٹر گہرائی میں پیدا ہوتا ہے۔ زمین کا یہ حصہ لوئر مینٹل کہلاتا ہے، جہاں معدنیات کے کچھ ٹکڑے پھنس جاتے ہیں اور اسی انتہائی کثیف دباؤ میں ایک ہیرے کے پیدائش ہوتی ہے۔

ایمانوئل ماموح پیشے کے اعتبار سے ایک پادری ہیں، لیکن اپنے فارغ اوقات میں وہ کان کنی بھی کرتے ہیں۔ مارچ میں ایمانوئل کو 706 قیراط کا ایک ہیرا ملا تھا، جسے انہوں نے حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔

اس ہیرے کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگی ہے لیکن کم قیمت کی وجہ سے آئندہ ہفتوں کے دوران بیلجیم میں اسے دوبارہ نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا۔

دنیا بھر میں ملنے والے ہیروں کا صرف صفر اعشاریہ دو فیصد (ایک ہزار میں دو) نیلے ہیروں پر مشتمل ہوتا ہے، مگر اس کے باوجود نیلے ہیرے کو تمام قیمتی پتھروں کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔

ہیرا کاربن کی قلموں پر مشتمل ہوتا ہے، تاہم غیرمعمولی حدت اور دباؤ میں یہ 'کوئلہ' سنگین پتھر کی شکل اختیار کر کے 'ہیرا' بن جاتا ہے۔ نیلے ہیرے میں  پانی کے حامل معدنیات ہوتے ہیں، جو سمندر کی تہہ زمین کی ارضیاتی پلیٹوں کے درمیان پھنس جاتے ہیں اور پھر یہ دباؤ اور حدت انہیں کچھ سے کچھ بنا دیتی ہے۔

سائنس دان جانتے ہیں کہ ہیرے میں نیلے رنگ کا وجود اس میں موجود بورون نامی عنصر کی موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تازہ مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بورون بہت مدت پہلے سمندری پانی میں موجود ہوتا تھا اور کئی ملین برس قبل سمندر کی تہہ میں پتھروں پر جما یہ عنصر زمینی پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے سیارے کے مرکزے کی جانب بڑھتا چلا گیا۔