انگریز عاملہ کے مطابق بھوت پریت کی اصل شکل اور جسم کیسا ہوتا ہے؟
بھوت پریت اور آسیب کے متعلق تو ہم بہت کچھ سنتے ہیں، لیکن یہ بھوت پریت کسے نشانہ بناتے ہیں اور دیکھنے میں کیسے نظر آتے ہیں؟َ پہلی بار ایک خاتون عاملہ نے اس بارے میں کچھ انتہائی عجیب و غریب باتیں بیان کی ہیں۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق لین واکر نامی خاتون کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 15 سال سے انسانوں کو بھوت پریت کے سائے سے نجات دلوانے کیلئے عملیات کررہی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ بھوت پریت کی شکل ایسی پراسرار اور خوفناک ہوتی ہے جس کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ خود مجھ پر بھی ایک بار آسیب کا سایہ ہوگیا تھا، جس کے بعد میں نے اس بارے میں علم حاصل کرنا شروع کیا۔ سچ تو یہ ہے کہ واقعی کسی پر جن بھوت کا سایہ ہونا بہت ہی کم پیش آنے والا واقعہ ہے۔ یہ ہر انسان کو نشانہ نہیں بناتے بلکہ صرف انہیں ڈھونڈتے ہیں جن میں لطیف اشیاء کو محسوس کرنے کی صلاحیت پہلے سے موجود ہوتی ہے۔ یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ہماری مادی دنیا اور بھوت پریت کی مرئی دنیا کے درمیان ایک وسیلے کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھوت پریت ان لوگوں کی مدد سے اس مادی دنیا کے ساتھ رابطہ رکھتے ہیں، کیونکہ مادی موت کے بعد بھی وہ اس دنیا کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہوتے۔ وہ جس شخص میں سما جاتے ہیں اسی کے ذریعے اس دنیا میں موجود رہنے کی اپنی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عام طور پر جو لوگ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ان پر جن بھوت کا سایہ ہے وہ دراصل کسی عام نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔
لین واکر نے مزید بتایا کہ صرف ایک حقیقی عامل بتاسکتا ہے کہ کسی پر واقعی آسیب کا اثر ہے یا وہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ جس شخص سے آپ بات کررہے ہیں وہ حقیقی عامل ہے یا نہیں تو اس سے پوچھئے کہ جنات اور بھوتوں کی شکل کیسی ہوتی ہے۔ یقینا وہ آپ کے سامنے کچھ ایسا حلیہ بیان کرے گا جو آپ نے ڈراﺅنی فلموں میں دیکھا ہوگا یا قصے کہانیوں میں پڑھا ہوگا۔ ایسی صورت میں آپ کو فوراً سمجھ جانا چاہیے کہ یہ شخص ڈرامہ باز ہے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل تمام آسیبی مخلوقات تقریباً ایک جیسی آتی ہیں۔ ان کی شکل آکٹوپس، اسٹنگ رے مچھلی اور جیلی فش کے ملغوبے جیسی ہوتی ہے۔ ان کے جسم کا اوپری حصہ آکٹوپس جیسا، جسم کے اطراف اسٹنگ رے جیسے اور ٹانگیں جیلی فش جیسی ہوتی ہیں۔ اور ان سب کی شکل قریب قریب اسی طرح کی ہوتی ہے۔ آپ انہیں دیکھ تو سکتے ہیں لیکن دیکھ کر بھی واضح طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آپ نے کیا دیکھا ہے۔
Comments are closed on this story.