وہ 5 تاریخی اور مشہور تصاویر جو دراصل جعلی ہیں
ایڈیٹنگ کیلئے فوٹوشاپ سافٹ ویئر سال 1990 میں متعارف کروایا گیا تھا اور اسی دن سے لوگوں کیلئے یہ جاننا مشکل ہوگیا تھا کہ کون سی تصاویر اصلی ہے اور کون سی نقلی۔ البتہ اس سوچ کی وجہ سے لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ 1990 سے پہلے جو تصاویر بھی لی گئیں وہ اصل ہیں کیونکہ اس سے پہلے ایڈیٹنگ کے کوئی بھی سافٹ ویئر میسر نہیں تھے۔
لیکن یہ سراسر ایک غلط سوچ ہے اور اسی لیے آج ہم آپ کووہ چند تاریخی تصاویر دکھانے جارہے ہیں جو اب تک لوگوں کو بیوقوف بناتی آئیں ہیں ۔
٭ایٹمی تجربہ کے موقع پر البرٹ آئن سٹائن سائیکل چلاتے ہوئے
اس تاریخی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ البرٹ آئن سٹائن ایٹمی تجربے کی جگہ سے جاتے ہوئے اپنی سائیکل پر سفر کررہے ہیں جبکہ ان کے چہرے کی ہنسی اس تصویر کی سب سے مزحیہ بات ہے۔ البتہ حقیقت میں یہ تصویر دراصل دو تصویروں کی مدد سے بنائی گئی ہے، جس میں سے ایک تصویر میں آئن سٹائن سائیکل چلا رہے تھے جبکہ دوسری تصویر ایٹمی تجربے کے وقت لی گئی تھی۔
٭فلک بوس عمارت بنانے والے مزدور
بیسویں صدی کی سب سے نمایاں ہونے والی یہ تصویر بھی ایک نقلی تصویر ثابت ہوچکی ہے۔ تصویر میں بیٹھے مزدور تو یقیناً حقیقت ہے لیکن یہ تصویر فلک بوس عمارت بنانے والی ڈوکیومنٹری سے نہیں لی گئی۔ تاریخی تصاویر جمع کرنے والے لوگوں کو جب یہ پتہ لگا کہ اس تصویر کے پیچھے کوئی تاریخ ہی نہیں لکھی گئی کہ یہ تصویر کب لی گئی تھی تب سے یہ ثابت ہوگیا کہ یہ تصویر بھی نقلی ہے۔
٭کرسمس جنگ بندی
پہلی جنگ عظیم کے وقت جب یہ تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تو لوگوں کا یہ ماننا تھا کہ جرمن اور برطانیہ فوجی اس تصویر میں فٹ بال میچ کھیل رہے ہیں، جب کے کچھ لوگوں کا ماننا تھا کہ یہ کرسمس جنگ بندی کی تصویر ہے۔ پر حقیقت میں یہ تصویر نہ ہی جنگ بندی کی ہے اور نہ ہی اس تصویر میں جرمن شامل ہے بلکہ یہ تصویر یونان میں لی گئی تھی جہاں برطانیہ اور یونانی فوجیوں کے درمیان ریکٹ بال کا میچ چل رہا تھا۔
٭لیجنڈ گلوکار جون لینن اور انقلابی چی گویرا کی تصویر
برطانوی لیجنڈ گلوکار جون لینن اور انقلابی چی گویرا کی یہ دلچسپ تصویر بھی ایک نقلی تصویر ہے۔ یہ تصویر جس میں دو بڑی شخصیات گٹار بجارہے ہیں اس میں سے جون لینن کی تصویر اصلی ہے البتہ ان کے سامنے بیٹھا ہوا شخص جی گویرا نہیں بلکہ ایڈیٹنگ کرکے جی گویرا کی شکل مشہور گلوکار وین گیبرائل کی شکل کے ساتھ تبدیل کردی گئی تھی۔
٭پہلی ایمبولینس
یہ تصویر البتہ اصلی ہے لیکن یہ دنیا کی سب سے پہلی ایمبولینس نہیں بلکہ پرانے زمانے میں کسی نے اس تصویر کو دنیا کی سب سے پہلی ایمبولینس کا نام دے دیا تھا تب سے انٹرنیٹ پرپہلی ایمبولینس سرچ کرنے پر یہ تصویر سامنے آجاتی ہے۔ حقیقت میں یہ تصویر برطانیہ کے نیوی یارڈ میں موجود ایک ایمبولینس کی ہے۔
Comments are closed on this story.