ان 20 موویز نے ثابت کردیا کہ بولی وڈ ایک کاپی پیسٹ انڈسٹری ہے
آج کے دور میں بولی وڈ نہ صرف ایک انٹرٹینمینٹ انڈسٹری ہے بلکہ یہ مداحوں کے جذبات سے بھی جڑ چکی ہے۔ یہ انڈسٹری اپنے ارتقائی عمل سے گزرتے ہوئے فلموں میں نئے خیالات، تصورات اور کہانیاں لے کر آئی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ انڈسٹری کوئی تخلیقی کام نہیں کرتی۔ در اصل بولی وڈ میں بننے والی 100 میں سے 98 فلمیں کسی نہ کسی طرح انگریزی فلموں کی نقل ہوتی ہیں۔
البتہ بولی وڈ اس بات کو نقل میں زمرے میں نہیں لیتا اور یہ دعوٰی کرتا ہے کہ یہ انگریزی فلموں یا ان کی کہانیوں سے متاثر ہوکر لئے جانے والے خیالات ہیں۔
ان فلموں کے پوسٹرز یہ بات واضح کرتے ہیں۔
را- ون، بیٹ میں بِگنز
انجانا انجانی، این ایجوکیشن
زندگی نہ ملیگی دوبارہ، لارڈز آف ڈاگ ٹاؤن
گھجنی، دی انکریڈیبل ہلک
پی کے، کوئم باریروز
اتیتھی تم کب جاؤگے، لائیسنس ٹو ویڈ
بدلہ پور، 300
باہوبلی، سِمن بِرچ
کیپٹن نواب، کال آف ڈیوٹی
فینٹم، ہوم فرنٹ
بھوت، فائنل ڈیسٹینیشن
ہِس، کِنگ آرتھر
ہل چل، مائی بِگ فیٹ گریک ویڈِنگ
موسم، ٹائیٹینِک
مسٹر ایکس، میش پین 2
مرڈر 2، اینٹی کرائسٹ
مرڈر 3، جینیفرز باڈی
پھونک 2، دی چیزر
اگلی اور پگلی، ٹِل ڈیتھ
کچھ کچھ ہوتا ہے، ایکس وائے زیڈ
Thanks to HN
Comments are closed on this story.