دنیا کے نامور برانڈ اور ان کے گم نام بانی
جہاں چند مشہور برانڈ کے بانی اپنی مقبولیت کا مزہ لیتے ہیں اور اپنی تصاویر میگزین اور ٹی وی پر دیکھنا پسند کرتے ہیں وہی چند مشہور برانڈ کے مالک ایسے بھی ہیں جو شہرت کو اپنا خواب نہیں مانتے اور گم نام رہنا پسند کرتے ہیں۔
تو چلیں آج ہم آپ کو انہی چند مشہور برانڈ کے بانی کے بارے میں بتاتے ہیں جن کے بارے میں لوگ نہ ہی جانتے ہیں اور نہ ہی انہیں شکل سے پہچان سکتے ہیں۔
نائکی – فل نائٹ
بچپن میں فل نائٹ اور ان کے کوچ بل بوور مین کو دور لگانا کافی پسند تھا لیکن اس وقت امریکہ میں پائے جانے والے جوتے اتنے اچھے نہ تھا کہ وہ زیادہ عرصے چل سکتے جس کی وجہ سے انہوں نے جوتوں کی ایک کمپنی کھولی جس میں وہ جاپن کے جوتے بیچنے لگے۔ آج یہ کمپنی ایسکس کے نام سے جانی جاتی ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے برانڈ کے جوتے بنائیں گے جس کے بعد دونوں نے مل کر دنیا کی مشہور ترین جوتے کی برانڈ نائکی متعارف کروایا۔
اسٹار بکس - ہاورڈ شلٹز
سال 1971 میں اسٹاربکس صرف کافی کے بیج بیچتے تھے لیکن سال 1987 میں جب ہاورڈ نے کمپنی خریدی اس کے بعد سے اسٹار بکس کو ایک اصل کافی شاپ کی شکل دی گئی اور آج اسٹار بکس کی دکان دنیا کے ہر کونے میں موجود ہے۔
زارا - امان شیو اورٹیگا
امان شیو نے سال 1970 میں اپنے بزنس کا آغاز کیا تھا جب وہ سب سے پہلے اپنی بیوی کے ہمراہ رات کو سونے کے کپڑے اور تولیے بناتےتھے۔ جس کے بعد انہوں نے 1975 میں اسپین میں اپنی پہلی دکان کھولی۔
لیگو - اولی کرک کرسٹنسن
سال 1930 کے شروعات میں اولی کرک نے ایک کمپنی کھولی تھی جہاں وہ آئرن بورڈ اور سیڑھیاں بیچتے تھے لیکن اس کے فوراً بعد انہوں نے لکڑیوں کی کرسیاں بنانا شروع کردیں جس کے بعد دنیا کی مشہور کھلونوں کی کمپنی لیگو متعارف کروائی گئی۔
گوگل - لیڑی پیج اور سرجی برن
کیا آپ جانتے ہیں کہ آج جس ویب سائٹ کے بغیر کوئی بھی انسان اپناکام سرانجام نہیں دے سکتا اس کے مالک سٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو طالب علم ہیں۔
جی ہاں! لیڑی پیج اور سرجی برن نے 1998 میں یہ کمپنی بنائی تھی جبکہ گوگل کا نام انگریزی زبان کا الفاظ گوگول سے نکالا گیا ہے جس کا مطلب ہے 'کسی بھی نمبر کے ساتھ سو صفر۔'
انسٹاگرام - کیون سسٹروم
دنیا کی سب سے مشہور تصاویر پوسٹ کرنے کی سوشل ایپ انسٹاگرام بھی ایک سٹینفورڈ یونیورسٹی کے طالب علم کی ہے۔ کیون سسٹروم کو بچپن سے فوٹوگرافی کا شوق رہا تھا یہاں تک کہ انہوں نے اپنے اس آرٹ کو تراشنے کیلئے دیگر ملکوں میں جاکر اس کے بارے میں پڑھنے کی کوشش کی۔
جس کے بعد کیون کے ایک استاد نے انہیں ایک ہولگا کیمرہ دکھایا جس سے متاثر ہوکر کیون نے ایپ بنانے کیلئے انوسٹر ڈھونڈنے شروع کیے جس کے بعد انسٹاگرام ایپ لوگوں کیلئے متعارف کروائی گئی۔
انسٹاگرام کو بنانے کے 2 سال بعد فیس بک نے کیون سے یہ ایپ 1 ارب ڈولر میں خرید لی اور آج یہ دنیا کی سب سے مزیدار سوشل ایپ مانی جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.